وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچی فرشتہ کے گھر گئیں جہاں انہوں نے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی،انھوں نے کہا کہ یہ نظام کی کمزوری ہے کہ آئی جی کی سطح کے فیصلے بھی وزیر اعظم کو کرنا پڑے۔
اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی گیارہ سالہ فرشتہ کے کیس میں 6 ملزمان گرفتار ہیں جن میں قریبی رشتے دار بھی شامل ہیں، تحقیقات کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں، لاہور سے فرانزک ٹیم اسلام آباد پہنچ چکی ہے جو ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرے گی۔
ملزم سابق ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن محمد عباس نے گرفتاری سے بچنے کیلئے 31 مئی تک ضمانت لے لی ہے، مقدمہ تاخیر سے درج کرنے پر ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن اور 2 اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا چکا ہے ، وزیر اعظم کے حکم پر علاقے کا ڈی ایس پی بھی معطل کیا جا چکا اور ایس پی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے،لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر پر پولی کلینک اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر عابد شاہ کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق موبائل ٹریسنگ کے علاوہ علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے جس سے اصل ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی،فرشتہ کے والد کا کہنا ہے ان کا کوئی رشتہ دار نہیں کوئی عزیز نہیں بس بیٹی کا قاتل چاہیے۔
فرشتہ کے گھر تعزیت کے لیے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے فردوس عاشق اعوان کے علاوہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ، سینیئر رہنما اے این پی میاں افتخار حسین، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان و دیگر نے فرشتہ کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔
علی محمد خان نے کہا کہ قصور کی زینب کے قتل پر بھی کہا تھا کہ جس کا قاتل نہیں ملتا اس کا قاتل حکمران ہوتا ہے ہمیں معاشرے کی اصلاح اور اپنے بچوں کا خیال کرنا ہے۔
