"بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا”۔۔، یہ مثل وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری پر صادق آتی ہے جو ایک کے بعد ایک بیان کے ذریعے اپنی بدنامی سے نام پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی حیثیت سے متنازعہ بیانات اور پی ٹی وی میں مداخلت انھیں اتنی مہنگی پڑی کہ اہم ترین وزارت سے ہاتھ دھونے پڑگئے،وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان ملا تو رویت ہلال کے مسئلے پر مثبت کام کو غلط انداز میں پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بنے۔
پھر بول کے ایک صحافی کو بھری محفل میں تھپڑ لگا کر اپنے ٹھوس مؤقف کو کمزور کرکے جگ ہنسائی کا باعث بنے،ان سب سے پیٹ نہ بھرا تو یہ بیان دے بیٹے کہ ملک میں بدعنوان عناصر کے خلاف احتساب نیب نہیں ہم (حکومت) کررہے ہیں۔
اس بیان پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے فواد چوہدری کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کو کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔

واقعہ دو روز قبل کا ہے جب وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ احتساب نیب نہیں ہم کر رہے ہیں۔
چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کو فواد چوہدری کے بیان کی مصدقہ کاپی پیمرا سے حاصل کر کے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے آج تک نیب کو کوئی ریفرنس موصول نہیں ہوا اس لحاظ سے وفاقی وزیر کا بیان حقائق کے منافی ہے، فواد چوہدری کے بیان سے نیب کا تشخص مجروح ہوا ہے، نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری کا بیان نیب میں جاری تحقیقات پر اثر انداز یا تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔
فواد چوہدری کا وضاحتی بیان
دوسری جانب احتساب سے متعلق بیان پر وفاقی وزیر فواد چوہدری کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ فوادچوہدری کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا کیونکہ وفاقی وزیر نے یہ بات نہیں کہی کہ احتساب براہ راست تحریک انصاف کی حکومت کررہی ہے۔
اعلامیے کے مطابق فوادچوہدری کابیان بدعنوانی کے خلاف پی ٹی آئی کےسیاسی بیانیےکا اعادہ تھا، لہذا اسے اداروں کے دائرہ کار میں مداخلت کی کوشش نہ سمجھا جائے، وفاقی وزیراداروں کا احترام اور دائراہ کار میں مداخلت پریقین نہیں رکھتے،فواد چوہدری نیب کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کے معترف ہیں اور وہ بدعنوانی کے خلاف قومی احتساب بیورو کی بلا خوف کارروائیوں کو سراہتے بھی ہیں۔
