الجریزہ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے جواد ظریف پر پابندی عائد کی ہےجس کا اعلان امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے کیا گیا۔اس حوالے سے امریکی وزارت خزانہ نے جواد ظریف پر پابندی کی وجہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قرار دیا اور کہا کہ جواد ظریف آیت اللہ خامنہ ای کا ایجنڈا پھیلاتے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے خلاف ٹوئٹر پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی اقدام اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ واشنگٹن انہیں اپنے لیے ایک خطرہ سمجھتا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ اس پابندی سے متاثر نہیں ہیں، ان کی ایران کے باہر کوئی جائیداد اور مفادات نہیں ہیں۔
واضح رہےکہ ایران، امریکا اور برطانیہ کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی ہفتوں سے کشیدہ ہیں، برطانیہ نے گزشتہ ماہ جبرالٹر سے ایرانی آئل ٹینکر قبضے میں لیا جس کے جواب میں ایران نے آبنائے ہرمز سے دو برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لیا،اس کے علاوہ ایران نے گزشتہ ماہ امریکی سی آئی اے کے جاسوسوں کو پکڑنے اور انہیں پھانسی دینے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
کشیدگی کے باوجود ایران کی جانب سے کئی باراصولی مذاکرات کیلئے امریکہ کو پیشکش کی گئی ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ مذاکرات کے بجائے مسلسل دبائو بنارکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس معاملات کو مذکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ جوادظریف پرپابندی امریکا کی بچگانہ حرکت ہے، دشمن اتناپریشان ہےکہ ڈھنگ سےسوچ بھی نہیں سکتا، امریکاایران کو ملے جلے اشارے دے رہا ہے۔انھوں نے کہا امریکاپیشگی شرائط کے بغیربات چاہتا ہے اور پابندی بھی لگارہاہے۔
