سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا اسٹرکچر قومی کھلاڑیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں 6 ٹیموں میں شامل 66 بہترین کھلاڑی مدمقابل آئیں گے، جہاں فرسٹ اور سیکنڈ الیون کی طرز پر کرکٹ کھیلی جائے گی، انٹر سٹی اور کلب کرکٹ کے مقابلے بھی نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کا حصہ ہوں گے۔
وسیم خان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نئی سلیکشن کمیٹی کے لیے دو ماڈلز پر غور کررہے ہیں، پہلا یہ کہ ایک چیف سلیکٹر اور 3 اراکین جب کہ دوسرا یہ کہ ایک چیف سلیکٹر کا انتخاب ہم کریں اور پھر وہ 6 صوبائی ٹیموں کے کوچز سے مشاورت کرے، یہاں ہر کوچ اپنی مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں پر مشتمل رپورٹ چیف سلیکٹر کو دے جس کی بنیاد پر قومی کرکٹ ٹیم کا انتخاب کیا جائے۔
وسیم خان نے کہا کہ ہر کھلاڑی کو قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے قومی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا ہوگی، اسی طرح کوچز اور امپائرز کو بیرون ملک کورسز کرنے بھیجیں گے۔
ایم ڈی کا کہنا تھاکہ ہمیں سخت فیصلے کرنے ہوں گے، ہم پاکستان سپر لیگ کا مکمل انعقاد پاکستان میں کروانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، اس سلسلے میں ہم انفراسٹرکچر تیار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے بہت سے چیلنج ہے، کرکٹ کی ترقی کے لیے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرناہوگا، جانتا ہوں لوگ تبدیلی سےعدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں اور میرے کام کی بجائے مجھ سے تنخواہ کا سوال کرتے ہیں، میرے اہلخانہ رواں ہفتے یہاں آرہے ہیں مگر میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کام کرنا میرے لیے عزت کا باعث ہے۔
