26
اب ہوگا صاف کراچی کے عنوان سے شروع ہونے والی مہم کا باقاعدہ آغاز ایک تقریب سے کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میں تھوڑا بہت جتنا بھی کام ہورہا ہے وہ محدود وسائل اور انتہائی کم فنڈز سے صرف بلدیہ عظمیٰ کراچی ہی کررہی ہے، سندح حکومت ہم سے پوچھتی ہے کہ بتائیں پیسہ کہاں گیا پہلے وہ یہ تو بتائیں کہ کراچی کا اربوں روپیہ کہاں جارہا ہے، شہر کے مقررہ فنڈز سے آدھا دیا جاتا ہے جو تنخواہوں اور پینشنز میں چلا جاتا ہے، ماہان 300 ارب روپے ریونیو دینے والے شہر کو 25 کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں، باقی پیسہ کہاں جاتا ہے کچھ نہیں پتہ۔

میئر کراچی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو کرپٹ ترین کہا، سارے محکمے ساتے اختیارات ان کے پاس ہیں کراچی کا حال سب نے دیکھ لیا، اندرون سندھ بھی کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے، انھوں نے کہا کہ سوبے کے ترقیاتی فنڈز کا کچا چٹھا جلد عوام کے سامنے بے نقاب کروں گا کہ کس طرح عوام کے اربوں روپے کرپشن اور لوٹ مار سے خرد برد کیئے جارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میرے پاس 14 اسپتال ، فائر بریگیڈز، پارکس اور انڈر پاسسز ہیں انھیں کس طرح چلا رہا ہوں میں ہی جانتا ہوں، تنگ آکر اور شہر کی بدترین صورتحال پر وزیراعظم سے درکواست کی جن کی ہدایت پر وزیر پورٹس اینڈ شپنگ علی زیدی کے ساتھ مل کر یہ مہم شروع کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاون کے ملک ریاض نے ضلع کورنگی کی صفائی کا ذمہ لیا ہے اسی طرح دیگر مخیر حضرات بھی سامنے آئیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ وسیم اختر نے سوال پوچھا کہ کراچی اور سندھ کا پیسہ کہاں جارہا ہے یہ سب پیسہ دبئی جارہا ہے، انھوں نے کلین کراچی مہم میں تعاون اور حمایت کرنے پر تاجروں، صنعتکاروں، کھلاڑیوں، فنکاروں سمیت تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہین کہ کم از کم 15 ہزار رضا کار اس مہم میں شریک ہوں۔
علی زیدی نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا ایک ہی دفعہ شہر کا کچرا صاف کیا جائے گا تو ہمک انھیں بتانا چاہتے ہیں کہ ایک دفعہ کچرا صاف کرکے ہم دکھادیں گے کہ کام ایسے ہوتا ہے اس کے بعد متعلقہ اداروں اور شہریوں کا کام ہے کہ وہ اپنے شہر کو ساف رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں اور جس کے پاس جیسا اختیار ہے اس سے ویسا ہی سوال کیا جائے۔
وفاقی وزیرعلی زیدی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو دو ہفتوں میں کراچی کے 6 اضلاع سے کچرا صاف کرکے دکھانے کا چیلنج دے رکھا ہے اس مہم کی تھیم ‘اب ہوگا صاف کراچی’ رکھی گئی ہے جس کے پہلے مرحلے میں 14 اگست تک شہر کے 32 بڑے نالے صاف کیے جائیں گے اور بند نالوں کو کھولا جائے گا ۔اس کے بعد شہر سے کچرا اٹھایا جائے گا، سڑکوں اور اہم شاہراؤں پر موجود گندگی کو صاف کیا جائے گا۔

کراچی صفائی مہم سے متعلق وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ ابھی سندھ حکومت کو صفائی مہم پر ہونے والے خرچ کا اندازہ نہیں ہے، ایف ڈبلیو او اس کام کی نگرانی کرے گی جس میں منافع کا دخل نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ لانڈھی انڈسٹریل ایریا کے صنعت کارروں نے علاقہ صاف کرنے کی پیش کش کی ہے۔ علی زیدی نے صوبائی سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو پلاسٹک بیگس پر پابندی لگانی چاہیے کیونکہ سمندر میں جا کر یہ پلاسٹک بیگ تباہی مچاتے ہیں۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کی حمایت اور شرکت کے بغیر یہ کام ممکن نہیں ہے لہذا اس مہم میں سب کے تعاون کی ضرورت ہے۔


