برطانوی پارلیمنٹ کے دارالعوام کی نشستوں کی تعداد 650 ہے جن میں وزیراعظم بورس جانسن کو اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ اس طرح وہ حکومت بھی بنائیں گے اور بریگزٹ ڈیل کی منظوری بھی آسانی سے حاصل کرلیں گے۔
سن 1987 کے بعد یہ کنزرویٹو پارٹی کی سب سے بڑی انتخابی جیت ہے۔ پینتیس برس قبل کنزرویٹو پارٹی کی قیادت مارگریٹ تھیچر کر رہی تھیں۔
بورس جانسن نے الیکشن میں کامیابی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب تشکیل پانے والی نئی حکومت عوام کے جذبات اور اظہار کا احترام کرے گی۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی کامیابی کو ایک طاقتور مینڈیٹ قرار دیا ہے۔ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ انتخابی نتائج بریگز ٹ کے لیے نیا طاقتورمینڈیٹ ہیں برگزٹ پر اگر مگر نہیں ہوگا اکتیس دسمبر تک اس کو مکمل کرنےکی پوری کوشش کریں گے ۔ انھوں نے کہا انتخابات میں بھرپور تاریخی فتح پر عوام کا بے حد شکر گزار ہوں ہم عوام کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔اعتماد کرنے پر برطانوی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔
واضح رہے لیبر پارٹی کو صرف دو سو تین نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ سن 1935 کے بعد یہ اس سیاسی جماعت کی خراب ترین کارکردگی ہے۔ کوربن نے اپنے انتخابی منشور میں سوشلسٹ حکومت قائم کرنے کا جو خواب دیکھا تھا وہ چکنا چور ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
۔
