Top Posts
امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو روس اسی...
روس نے مبینہ طور پر یوکرین اور برطانیہ...
پاکستان نے سری لنکا کو 6 رنز سے...
ترکیہ کا سی 130 فوجی کارگو طیارہ تباہ:...
محمود عباس کی فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات...
کیڈٹ کالج وانا پر حملہ آور تمام دہشت...
پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان...
یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ...
نیند کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹ...
امریکہ غزہ کے جنگی جرائم کے بارے میں...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

کیا کورونا وائرس کی وبا کے دوران ولادیمیر پوتن کی روس پر گرفت کمزور ہو رہی ہے؟

by TAK 05:51 | جمعہ اپریل 24، 2020
05:51 | جمعہ اپریل 24، 2020 13 views
13

شفقنا اردو: ان کی مدت تمام ہونے میں اب چار سال رہ گئے ہیں، اس لیے وہ خود کو ایک نئے انداز میں برقرار رکھنے کی تگ و دو میں ہیں
وہ ابھی بھی ’فیکٹری آف ہیپینیس‘ میں بیکنگ کر رہے ہیں۔

چہرے پر ماسک لگائے اب بہت ہی کم عملہ بنوں پر خشک میوہ جات اور بیریاں چھڑکتا ہے، پیسٹریز پر چاکلیٹ ڈالتا ہے اور اب ان کی مصنوعات صرف ٹیک اوے یعنی پیک کر کے باہر لے جانے کے لیے ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن نے کمپنی کو فیملیوں کے لیے پسندیدہ اپنے کیفیز بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے کاروبار کو جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن اس کی مالکن کا کہنا ہے کہ حکومت کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے۔

چنانچہ جب انستاسیہ تاتولووا روس کے صدر کے سامنے آئیں تو وہ خود کو روک نہیں سکیں۔

انھوں نے ولادیمیر پوتن کو گذشتہ ماہ کہا کہ ’میں روئے بغیر آپ سے مدد کے لیے بھیک مانگنے کی کوشش کروں گی، لیکن یہ ایک حقیقی المیہ ہے۔‘ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے ’نصف اقدامات‘ سے کام نہیں چلے گا۔

جب کووڈ 19 کے لیے پابندیاں لگنے لگیں اور کمپنیوں نے اپنے عملے کو کم کرنا شروع کیا اس وقت تاتولووا کاروباری افراد اور صدر کے مابین ہونے والی ایک ملاقات میں سامنے کی صف میں موجود تھیں۔ ان کے 12 منٹ کے جذباتی بیان کو سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھایا گیا۔

حال ہی میں انھوں نے وضاحت کی کہ ’اس وقت میں صرف یہ چاہتی تھی کہ وہ مجھے سنیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اب انھیں بمشکل نیند آتی ہے اور وہ مستقل طور پر اپنے کاروبار کو زندہ رکھنے کے نئے راستے تلاش کرنے کے بارے میں سوچتی رہتی ہیں۔

’میں نے سوچا کہ وہ سمجھ گئے ہیں۔ لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور حکومت کے اقدامات کافی نہیں ہیں۔ اب ہمیں خود ہی انتظام کرنا ہوگا۔‘

جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے سنہ 1930 کی دہائی کے عظیم ڈپریشن یا کساد بازاری کے بعد کی سب سے بڑی مندی کی پیش گوئی کی ہے تو ایسے میں روس کی معیشت بھی اس سے بچی نہیں رہ سکتی، اور نہ ہی اس کے سیاستدان، بشمول صدر پوتن۔

انھوں نے طویل حکمرانی کے دوران ایک ایسے رہنما کے طور پر اپنی تصویر تیار کی ہے جنھوں نے روس کو سوویت دور کے بعد آنے والے انتشار سے نکالا اور روس کو خوشحال بنایا۔

مسٹر پوتن نے ملک میں ’استحکام‘ قائم کرنے کے اپنے روایتی کھیل کے لیے رواں ہفتے ملک بھر میں ووٹ کروا کر آئین میں تبدیلی لا کر مزید دو مدتوں کے لیے منتخب ہونے کا منصوبہ بنایا تھا۔ لیکن انھیں بڑے شش و پنج کے بعد ووٹنگ کو اس لیے ملتوی کرنا پڑا کہ وبا کے اس عروج کے دور میں یہ بہت ہی خطرناک ہو سکتا ہے۔

اب صدر خود کے لیے پیدا ہونے والی کچھ پریشانیوں کو سونگھ سکتے ہیں۔ ماسکو کارنیگی سینٹر تھنک ٹینک کے آندریئی کولیسنیکوف نے استدلال کیا کہ ’مطلق العنان روسی حکومت اپنے وعدوں کو پورا نہیں کر سکتی۔ وہ لوگوں کو یا بزنس کو تعاون فراہم نہیں کر سکتی۔‘

زیادہ تر ریاستی مدد اور تعاون بڑے کاروبار میں جا رہا ہے: زیادہ ملازمین کا مطلب روس کی معیشت کے لیے زیادہ اہم، لیکن صدر پر تنقید کم۔

اس نے دوسروں میں یہ احساس پیدا کیا ہے کہ انھیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

کولیسنیکوف نے کہا کہ ’میں اس حکومت کے لیے کسی تباہی کی پیش گوئی نہیں کر سکتا لیکن یہ پوتن کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔‘ اس کے ساتھ انھوں نے یہ نشاندہی بھی کی کہ کریملن کے پاس لوگوں کو ان کی مشکلات سے نکالنے کے لیے کوئی نیا نعرہ بھی نہیں ہے۔

اس مایوسی کی بعض علامات وائرس کی طرح ہی پہلے سے ہی روسی خطوں میں پھیل رہی ہیں۔

پیر کے روز جنوبی شہر ولادیکاوکاز میں سیکڑوں افراد لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے باہر نکل آئے۔ علاقائی حکومت ملازمت سے محروم ہونے والوں کو صرف تین ہزار روبل (یعنی تقریباً 40 ڈالر) اضافی ادائیگی کی پیش کش کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ آن لائن میپ ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے ہوئے اکا دکا مجازی مظاہرے بھی ہوئے ہیں جہاں لوگ سرکاری عمارتوں کے باہر بھیڑ لگا کر مزید مدد کا ’مطالبہ‘ کرتے ہوئے پیغامات پوسٹ کر رہے ہیں۔

نستیا میخائیلووا نے بی بی سی کو سائبیریا کے نووسیبیرسک سے بتایا کہ ’ابھی ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ حکومت کی ایک بڑی ناکامی ہے۔‘

29 سالہ نوجوان خاتون نے ایونٹ مینیجمنٹ میں ابھی ابھی اپنی ملازمت کھوئی ہے اور ان کے پاس صرف دو ہفتوں تک کی کفالت کی بچت ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس اپنے خاتمے سے قبل روس میں تقریباً 80 لاکھ ملازمتوں کا صفایا کر دے گا۔

نستیا نے کہا ’مجھے نہیں لگتا کہ وہ واقعتاً لوگوں کو خوش کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ہم صرف پریشان ہیں۔‘

صدر پوتن نے بے روزگاری کے لیے دیے جانے والے معاوضے میں اضافے کا حکم دیا ہے۔ لیکن یہ صرف گزر بسر کی ہی سطح تک ہے۔

جہاں تک کمپنیوں کے لیے اجرت میں تعاون کی بات ہے تو روس ایک ماہ میں 12،000 روبل کی امداد کی پیشکش کر رہا ہے جو کہ بہت سی یورپی حکومتوں کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔ اور یہ اس صورت میں ہی نافذ ہوتا ہے جب کمپنی اپنے 90 فیصد عملے کو کام پر رہنے دے جو کہ چھوٹی کمپنیوں کے لیے تقریباً ناممکن ہے۔

یکاترن برگ میں فٹنس کلبز کی ایک چین کے مالک جنھیں اپنی ہی ٹیم کو تنخواہ دینے میں دقت کا سامنا ہے، انھوں نے اپنے سٹاف کے نام ایک خط میں اپنا غصہ نکالا ہے۔

الیکسی رومانوو نے ولادیمیر پوتن پر الزام عائد کیا کہ وہ کورونا وائرس بحران کے بجائے اپنے آئینی اصلاحاتی منصوبے پر ہی ’ہمیشہ سوچتے‘ رہتے ہیں۔ انھوں نے روس کے سیاستدانوں کو ’مکمل طور پر گمراہ‘ قرار دیا ہے۔

الیکسی نے بی بی سی کو بتایا ’حکومتی اقدامات کہیں دور دور تک نظر نہیں آتے، وہ ہمیں نہیں بچائیں گے۔ میرے خیال سے وہ نااہلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔۔۔ ہم صرف اپنے آپ پر انحصار کرسکتے ہیں۔‘

کریملن کے ترجمان نے کسی بے چینی کے ممکنہ سیاسی اثرات کے بارے میں ایک سوال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرے سے اس تصور سے ہی متفق نہیں ہیں۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ ولادیمیر پوتن ’وبا کے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے اقدامات پر روزانہ کام کر رہے ہیں۔’

یہ کتنا عرصہ چلے گا، ابھی یہ واضح نہیں ہے۔ ایناستاسیا تاتولووا کے ایک کیفے میں ابھی بھی میزوں پر نمک اور کالی مرچ سجے ہوئے ہیں اور بعض نشستوں کے ساتھ مصنوعی بھالو رکھے ہوئے ہیں۔

لیکن دروازے مضبوطی سے بند ہیں اور وبا کا عروج اب تک نظر میں نہیں ہے۔ جو کچھ بھی ہو تاتولووا کے پاس کاروبار کے بارے میں کہنے کے لیے مزید کوئی بات نہیں ہے۔ صدر کے ساتھ اس فی البدیہہ بات چیت کے بعد انھیں ایک سرکاری مشاورتی گروپ سے ہٹا دیا گیا ہے۔

انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا ’شاید وہ پریشان ہوں کہ پتا نہیں میں آئندہ کیا کہہ دوں۔ میرے خیال سے میں نے کوئی بھی جارحانہ بات نہیں کی۔ میں نے تو بس وہی کہا جو وہاں ہر کوئی کہنا چاہتا تھا۔‘

انستاسیہ تاتولووا روسولادیمیر پوتن
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
امریکا پاکستان کو وینٹی لیٹرز فراہم کرے گا، ٹرمپ
اگلی پوسٹ
لاک ڈاؤن: بھارت میں مسلمان بھوک سے بچنے کے لیے مذہب تبدیل کر رہے ہیں، بھارتی رکن پارلیمنٹ کا انکشاف

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

کیا روس کو چین کی ضرورت نہیں رہی؟...

15:10 | جمعرات جون 6، 2024

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو روس اسی انداز میں جواب دے گا: روسی وزیر خارجہ

  • روس نے مبینہ طور پر یوکرین اور برطانیہ کی جانب سے لڑاکا طیارے MiG-31 کو چوری کرنے کی سازش ناکام بنا دی

  • پاکستان نے سری لنکا کو 6 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلی

  • ترکیہ کا سی 130 فوجی کارگو طیارہ تباہ: 30 افراد سوار تھے

  • محمود عباس کی فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات میں فلسطینی آئین بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق

  • کیڈٹ کالج وانا پر حملہ آور تمام دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے

  • پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان سے ثابت ہوئے تو کارروائی کریں گے: پاکستانی وزیر دفاع

  • یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ 2050 تک ناقابل سکونت ہونے کا خطرہ

  • نیند کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹ میلاٹونِن ہارٹ فیلیئر کا سبب

  • امریکہ غزہ کے جنگی جرائم کے بارے میں جانتا ہے: جمیل اختر

  • 5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں کی شاندار تصویر جاری

  • وانا کیڈٹ کالج دہشت گرد حملہ: تمام طلبہ اور اساتذہ کو بخیریت ریسکیو کر لیا گیا

  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان کے عدالتی نظام میں کیا تبدیلیاں آئیں گی؟

  • چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ کیوں تخلیق کیا گیا اور برّی فوج کے سربراہ کو ہی یہ اضافی عہدہ دینے کی تجویز کیوں ہے؟

  • 27 ویں ترمیم: کچھ بھی نیا نہیں ہے: سید مجاہد علی

  • فلسطینی بچوں پر اعتبار نہیں ہو سکتا/وسعت اللہ خان

  • سوڈان: کیا غیر ملکی طاقتیں جنگ روک بھی سکتی ہیں؟ عاطف توقیر

  • اسلام آباد کچہری دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار: خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پذیر تھا

  • وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے کے بعد اندر پناہ لینے والے 3 خوارجیوں کے خلاف آپریشن جاری 

  • صحافیوں اور اپوزیشن رہنماؤن نے دہلی دھماکے کو بی جے پی کا انتخابی فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ