Top Posts
وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری...
بھارت کے جتنے طیارے گرائے پاکستان اس کی...
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل...
ہانگ کانگ سکسز: پاکستان نے کوارٹر فائنل میں...
اسرائیلی آرمی چیف نے فوج کو غزہ میں...
اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے...
وزیر اعظم شہباز شریف نے 27 ویں آئینی...
غزہ نسل کشی: ترکیے نے اسرائیلی وزیر اعظم...
پاک افغان مذاکرات ناکامی سے دو چار
 اگر ملک میں جلد بارش نہ ہوئی خشک...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

تیل کی پیداوار کم نہ کی تو سعودی عرب سے افواج واپس بلا لیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

by TAK 08:31 | جمعہ مئی 1، 2020
08:31 | جمعہ مئی 1، 2020 10 views
10

شفقنا اردو:‌سعودی عرب نے اپنے دہائیوں پرانے اتحادی سعودی عرب کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے تیل کی پیداوار اور سپلائی کم نہ کی تو وہ سعودی عرب سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں گے۔

امریکا کی جانب سے سعودی عرب پر تیل کی قیمتوں کے معاملے پر روس سے جاری محاذ آرائی ختم کرنے کا مطالبہ کئی ہفتوں سے جاری ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی رہنماؤں کو اس سلسلے میں الٹی میٹم جاری کردیا تھا۔

ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ 2 اپریل کو ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) تیل کی پیداوار میں کمی نہیں کرتی، اس وقت تک وہ سعودی عرب سے امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے قانون سازی روکنے میں بے اختیار ہوں گے۔

اس سے قبل کبھی بھی اس 75 سالہ اسٹریٹیجک اتحاد کے خاتمے کی دھمکی کے حوالے سے کوئی بھی خبر رپورٹ نہیں ہوئی اور اس کا بنیادی مقصد امریکا کی جانب سے تیل کی پیداوار کے تاریخی معاہدے کے حوالے سے دباؤ ڈالنا ہے جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی مانگ میں کمی ہوئی ہے اور اس تمام پیشرفت کو امریکا کی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے بریفنگ میں شریک امریکی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو یہ پیغام تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان سے 10 دن قبل دیا تھا اور اس دھمکی کا محمد بن سلمان پر اس حد تک اثر ہوا تھا کہ انہوں نے کمرے میں موجود تمام افراد کو باہر نکلنے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ رازداری کے ساتھ گفتگو کو جاری رکھ سکیں۔

ٹرمپ کی ان کوششوں کا مقصد تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے بحران کے دوران امریکی تیل کی صنعت کو تباہی سے بچانا ہے جہاں کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر کی معیشتوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔

یہاں امریکی صدر کے موقف میں بھی واضح طور پر یوٹرن نظر آ رہا ہے جو ماضی میں تیل کی پیداوار کم کر کے تیل کی قیمتیں بڑھانے پر تیل کی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں امریکی عوام کو مہنگی توانائی و بجلی خریدنی پڑ رہی تھی۔

البتہ اب امریکی صدر خود اوپیک ممالک سے تیل کی پیداوار کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکی انتظامیہ نے سعودی عرب کو بتا دیا ہے کہ اگر انہوں نے تیل کی پیداوار کم نہ کی تو وہ امریکی کانگریس کو ان پر پابندیاں عائد کرنے سے نہیں روک سکیں گے اور اس کے نتیجے میں امریکی افواج کا سعودی عرب سے انخلا یقینی ہے۔

انہوں نے سعودی اور امریکی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو واضح طور پر پیغام میں کہا گیا تھا کہ ہم اپنی صنعت کا دفاع کر رہے ہیں جبکہ آپ اسے تباہ کر رہے ہیں۔

جب امریکی صدر سے رائٹرز نے بدھ کو ہونے والی گفتگو میں سوال کیا کہ کیا انہوں نے سعودی ولی عہد کو امریکی افواج کے انخلا کی دھمکی دی ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے انہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد سے کیا کہا تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ سعودی عرب اور روس کو معاہدے تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، میں نے سعودی ولی عہد سے ٹیلی فون پر بات کی اور ہم پیداوار میں کمی کے معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

جب سعودی حکومت کے متعلقہ حکام سے اس سلسلے میں رابطے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا البتہ ایک سعودی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ معاہدہ اوپیک اور تیل پیدا کرنے والے تمام ممالک کی خواہشات کی ترجمانی کرتا ہے۔

انہوں نے امریکی اور سعودی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، امریکا اور روس کا اوپیک اور تیل کی پیداوار میں کمی کے معاہدے میں اہم کردار ہے لیکن معاہدے میں شرکت کرنے والے 23 ممالک کے تعاون کے بغیر یہ ہونا ممکن نہ تھا۔

امریکی صدر کی جانب سے سعودی ولی عہد کو کی گئی کال سے ایک ہفتہ قبل ریپبلیکن سینیٹرز کیون کریمر اور ڈین سولیوان نے ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر سعودی عرب تیل کی پیداوار کم نہیں کرتا تو سعودی عرب میں موجود امریکی فوجی دستوں، پیٹریاٹ میزائل اور میزائل شکن دفاعی سسٹم کو ہٹا لیا جائے۔

اس موقع پر سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی قیمتوں پر جاری کشمکش کے بعد اس قرارداد کی منظوری کے لیے دباؤ بڑھنے لگا تھا کیونکہ روس نے اوپیک کے تیل کی سپلائی کے معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے پیداوار کم کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے بھی تیل کی پیداوار تیزی سے بڑھاتے ہوئے عالمی منڈی میں تیل کی بٖڑے پیمانے پر ترسیل شروع کردی تھی۔

12اپریل کو ٹرمپ کے دباؤ کے نتیجے میں امریکا سے باہر تیل پیدا کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ممالک نے تیل کی پیداوار میں کمی کے تاریخ کے سب سے بڑے معاہدے پر اتفاق کرلیا تھا۔

اوپیک، روس اور تیل پیدا کرنے والے دیگر اتحادیوں نے روزانہ کی بنیاد پر 97 لاکھ بیرل پیداوار کم کردی تھی جو عالمی پیداوار کا تقریباً 10 فیصد بنتی ہے اور اس سے سب سے زیادہ نقصان روس اور سعودی عرب کو ہوا کیونکہ آدھی سے زیادہ پیداوار ان ممالک سے کم ہوئی جہاں دونوں ہی ملکوں کو 25، 25 لاکھ بیرل کی پیداوار کم کرنے پڑی۔

عالمی سطح پر پیداوار میں 10 فیصد کمی کے باوجود دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں گرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور امریکی تیل کی قیمتیں گزشتہ ہفتے صفر ڈالر سے بھی نیچے چلی گئی تھیں کیونکہ تیل بیچنے والوں کے پاس اسے رکھنے کی کوئی جگہ نہیں رہی تھی۔

سال کے آغاز میں برینٹ کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل تھی لیکن یہ کم ہو کر 15 ڈالر فی بیرل تک آ گئی تھیں جو 1999 کے بعد سب سے کم قیمت ہے۔

اب تیل کی پیداوار میں کمی اور مختلف ملکوں کی جانب سے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونے کے نتیجے میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں یقینی طور پر اضافہ ہو گا۔

ان مذاکرات کا نتیجہ جو بھی نکلے لیکن فی الحال یہ مذاکرات تیل کی پیداوار کے حامل ممالک پر امریکی اثر و رسوخ کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔

امرکی سیکریٹری توانائی ڈین برولیٹ سے رائٹرز نے جب سوال پوچھا کہ کیا ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو امریکی افواج کے انخلا کی دھمکی دی تو انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اپنے تیل کی پیداوار کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں جس میں ہماری جانب سے ان کی دفاع کی ضروریات سے دستبرداری بھی شامل ہے۔

امریکا اور سعودی عرب میں اسٹریٹیجک شراکت کا آغاز 1945 میں اس وقت ہوا تھا جب اس وقت کے امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ نے سعودی عرب کے بادشاہ عبدالعزیز بن سعود سے امریکی بحری جہاز یو ایس ایس کوئنسی پر ملاقات کی تھی۔

سعودی عرب نے امریکا کو اپنے تیل کے ذخائر تک رسائی دی تھی جس کے بدلے امریکا نے اپنی فوج کے ذریعے ان کے دفاع کا بیڑا اٹھایا تھا۔

اس وقت امریکا کے تین ہزار فوجی سعودی عرب کے مختلف اڈوں پر موجود ہیں اور امریکی بحری بیڑا خطے سے تیل کی برآمدات کا تحفظ یقینی بناتا ہے۔

ہتھیاروں کی فراہمی اور ایران جیسے حریف سے تحفظ کے لیے سعودی عرب مکمل طور پر امریکا پر انحصار کرتا ہے۔

سعودی عرب کی ناکامی اور کمزوری گزشتہ سال اس وقت کھل کر عیاں ہو گئی تھی جب 18 ڈرونز اور 3 میزائلوں نے سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا اور امریکا نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا۔

اسٹریٹیجک اتحاداوپیکٹرمپسعودی عرب
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
نالائق بیورو کریٹس کو فارغ کرنے کی تیاری
اگلی پوسٹ
بخت ٹاور : اصل کہانی کیا ہے؟

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے...

09:53 | بدھ نومبر 5، 2025

استنبول اور ریاض میں تعطل کی یکساں کیفیت/سید...

11:53 | بدھ اکتوبر 29، 2025

سعودی عرب رواں مالی سال 2025-26 میں پاکستان...

10:10 | پیر اکتوبر 27، 2025

غزہ میں فوج بھیجنے سے متعلق سوال پر...

02:05 | پیر اکتوبر 27، 2025

اسرائیلی پارلیمنٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل...

02:39 | جمعرات اکتوبر 23، 2025

پاکستان افغانستان سیز فائر خوش آئند، معاہدہ تناؤ...

08:08 | پیر اکتوبر 20، 2025

سعودی عرب جلد معاہدہ ابراہام کا حصہ ہوا:...

02:51 | ہفتہ اکتوبر 18، 2025

پاکستان کا سعودی عرب کو افرادی قوت کی...

02:57 | بدھ اکتوبر 8، 2025

سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی...

08:48 | جمعہ اکتوبر 3، 2025

قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد خلیجی ریاستوں...

07:11 | منگل ستمبر 30، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی

  • بھارت کے جتنے طیارے گرائے پاکستان اس کی تعداد پر قائم ہے: دفتر خارجہ

  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی

  • ہانگ کانگ سکسز: پاکستان نے کوارٹر فائنل میں جنوبی افریقا کو ہرا کر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا

  • اسرائیلی آرمی چیف نے فوج کو غزہ میں تمام سرنگوں کو فوری طور پر تباہ کرنے کا حکم دیدیا

  • اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالر خرچ کیے: اسرائیلی اخبار

  • وزیر اعظم شہباز شریف نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پرکابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا

  • غزہ نسل کشی: ترکیے نے اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

  • پاک افغان مذاکرات ناکامی سے دو چار

  •  اگر ملک میں جلد بارش نہ ہوئی خشک سالی کے باعث تہران کوخالی کرنا پڑے گا: ایرانی صدر

  • 1947 کا وہ زخم جس سے اب بھی خون بہہ رہا ہے: جمیل اختر

  • سوالیہ نشان کی جگہ کونسا نمبر آئے گا؟

  • اے آئی کے تمام چیٹ بوٹس سے متعلق پریشان کن انکشاف!

  • الزائمرز بیماری سے بچاؤ کے لیے کتنی واک ضروری ہے؟

  • ایچ آر ایل رپورٹ/سوڈان میں بہایا جانے والا خون خلا سے نظر آتا ہے

  • افغان دہشت گردی: پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبات ترکیے میں ثالثوں کے حوالے کر دیے

  • زہران ممدانی کو ابھی بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہوگا‘

  • مجوزہ 27ویں ترمیم: ’یہ فیصلہ ملک کے مستقبل کو داؤ پر لگا کر کرنا ہوگا‘/زاہد حسین

  • آرمی چیف کے عہدے کی مدت اور سیاسی اختیار کا معاملہ/سید مجاہد علی

  • بہار الیکشن انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے لیے اہم کیوں ہے؟

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ