سابق مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا اجمل وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خلاف منظم سازش ہوئی اور سازشیوں نے ان کا راستہ روکنے کے لیے گھٹیا طریقہ اپنایا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں اجمل وزیر نے کہا کہ ‘میں خود اس چیز کا قائل ہوں کہ جو بھی ہو اور جس پر بھی الزام لگے اسے اس کا سامنا کرنا ہوگا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘یہ وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے کہ ہماری پارٹی پر یا وزیر پر کوئی الزام لگے تو وہ جوابدہ ہے، ایسا نہیں ہے کہ جب حکومتوں میں ہوتے ہیں تو کوئی جوابدہ نہیں ہوتا۔’
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خلاف منظم سازش ہوئی اور سازشیوں نے راستہ روکنے کے لیے گھٹیا طریقہ اپنایا، میرے خلاف آڈیو کو ایڈٹ کرکے پیش کیا گیا اور مختلف اجلاسوں اور بریفنگز کو کٹ کٹ کرکے من گھڑت آڈیوں تیار کرائی گئی۔’
اجمل وزیر نے کہا کہ ‘جس معاملے پر مجھے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس سے میرا تعلق ہی نہیں، اشتہار محکمہ صحت کا تھا جس کا چیئرمین وزیر صحت ہوتا ہے، میں اسٹیرنگ کمیٹی کا اعزازی رکن تھا اس لیے میرے پاس فیصلے کا اختیار ہی نہیں تھا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘تمام چیزیں ایک بار دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیں پھر میں سازش کرنے والوں کو سامنے لاؤں گا جو میرا کام کے حوالے سے مقابلہ نہیں کر سکتے اس لیے انہوں نے سازش کا سہارا لیا۔’
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مبینہ طور پر ایک آڈیو لیک ہونے کے بعد اجمل وزیر سے مشیر اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا اور ان کی جگہ معاون خصوصی برائے بلدیات کامران بنگش کو مشیر اطلاعات کا اضافی چارج سونپ دیا تھا۔
اس حوالے سے چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اجمل خان وزیر سے فوری طور پر مشیر برائے اطلاعات اور تعلقات عامہ کا قلمدان واپس لے لیا۔
اجمل وزیر کو عہدے سے ہٹانے کی وجہ مبینہ طور پر لیک شدہ آڈیو کلپ بتائی گئی اور ان پر ایڈورٹائزنگ ایجنسی سے کمیشن وصول کرنے کا الزام ہے۔
منبع: ڈان نیوز
