Top Posts
قانون،کیا صرف غریبوں کے لیے؟/ثمرہ شمشاد
سرحدی کشیدگی کا بوجھ افغان مہاجرین پر
مسلمان راندہ درگاہ کیوں/حسنین جمیل
عہد جدید میں ’بادشاہت‘ کا ظہور/سید مجاہد علی
سعودی ولی عہد کا دورہِ امریکہ: کیا ایف-35...
پاکستان نے کویت کو شکست دیکر ہانگ کانگ...
جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے...
وزیراعظم شہباز شریف نے 27 ویں آئینی ترمیم...
آئر لینڈ فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیل کے...
اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں کے کنٹرول، جوہری...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

پاکستان قومی اتحاد1977سے پاکستان جمہوری تحریک2020تک:شفقناخاص

by TAK 14:11 | اتوار اکتوبر 4، 2020
14:11 | اتوار اکتوبر 4، 2020 14 views
14

پاکستان قومی اتحادیاپاکستان نیشنل الائنس محض ایک اتحاد تھاجبکہ پاکستان  ڈیموکریٹک مومنٹ ایک تحریک ہے یہ فرق ہمیں بتاتا ہے کہ 1977 میں کیا کھیل کھیلا گیا تھا اوراب کون سا کھیل کھیلا جانے والا ہے۔ پاکستان نیشنل الائنس ایک بین الاقوامی ایجنڈےپرعمل پیراتھی جس کا مقصد بھٹو سے نجات حاصل کرنا تھی۔

بھٹوکا جرم ایٹمی پروگرام کاآغاز کرنااورپاکستان میں او آئی سی کا اجلاس معنقد کروا کہ مسلم دنیا میں اتحاد  پیداکرناتھااوراس اجلاس کے بعدشاہ فیصل نے اس بے یارو مددگار تنظیم کی رہنمائی کی زمہ داری قبول کرلی۔ بھٹو نے ہی کراکرم ہائے وے کے ذریعے چائنا سے جوڑا۔  بھٹو سیاسی طور پر بہت مضبوط تھا اس لیے اس کو غیر سیاسی طریقے سے اقتدار سے برطرف کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے مذبی اور سیاسی جماعتوں نے مل کر بھٹو کے خلاف سازش کی ۔ ان سیاسی شخصیات میں  ایسے لوگ بھی تھے جو بھٹو کی اقتدار سے ہٹانے کے لیے فوج کی مدد لینے کو بھی مکمل تیار تھےاور چاہتے تھے کہ فوج اقتدار پر قبضہ کر لے کیونکہ فوج کے مضبوط ہاتھ کے بغیر امریکی ایجنڈا پایا تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا تھا۔ یہ سب کچھ طے شدہ منصبوے کے مطابق ہوا اور بھٹو کے بعد شاہ فیصل سے بھی چھٹکارا حاصل کر لیا گیا۔

پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ مکمل طور پر الگ تحریک ہے اس کا کوئی بین الاقوامی ایجنڈا نہیں ہے ۔ یہ جمہوری طریقے کو استعمال کر کے تبدیلی لانے کی خواہاں ہے نہ کہ عمران خان کی طرح ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر پاکستان میں حقیقی معاشی اور سماجی تبدیلی لانے کا دعوی ہے۔ عمران خان کے دعوے میں بدعنوانی کے خلاف جنگ کا نعرہ بھی شامل تھا اور گزشتہ دو سالوں سے تحریک انصاف کے اس نعرے کی وجہ سے پاکستانی سیاستدانوں کے خلاف مہم جاری ہے۔ اور یہ مہم اس بے رحمی سے جاری ہے کہ اس نے تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوری اقدار کو پائمال کر دیا ہے۔ نیب ، ایف آئی اے اور دیگر قانونی ادارے بدعنوان عناصر کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہیں جبکہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری کے کہیں آثار نظر نہیں آتے۔ طاقت کا بے مہار استعمال اور حکمران طبقے کی نااہلی کی وجہ سے اس کی مقبولیت میں کمی دیکھی گئی ہے ۔ جبکہ پریس کے خلاف حکومتی اقدامات نےریاست کےحکمرانی کے اخلاقی جواز کو بھی ختم کردیا ہے۔

اس صورت حال نے اپوزیشن کے لیے ملک میں سانس لینا مشکل بنا دیا ہے جس کے جواب میں اپوزیشن آپس میں اتحاد پر مجبورہوگئی ہے ۔پی پی پی کے نوجوان رہنما بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن کو یکجا کرنے یں اہم کردارادا کیا ہے۔ یہ اتحادجو مضبوط سیاسی پارٹیوں اورایک مذہبی گروپ پرمشتمل ہے جو کہ ایک بڑےہجوم کو کسی بھی وقت اکٹھا کر سکتا ہے جیسا کہ اس نےگزشتہ برس اسلام آباد میں کیا۔ اپوزیشن جماعتیں جب بھی اکٹھی ہوئی ہیں عمران خان نے انہیں چوروں کا گٹھ جوڑ اور اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار قرار دیا ہے۔ عمران خان یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا رویہ عوام کے رویے کے ساتھ ساتھ بدلتا ہے۔ اس وقت عمراب خان کے پاس دو رستے ہیں۔

اول ، مفاہمتی طرز عمل اپنائیں اور قبل از وقت انتخاب کا کوئی سیاسی حل نکالیں جس کے نتیجے میں ایک مشترکہ حکومت قیام میں آئے اور ملک کو تکلیف دہ انتقال اقتدار کے عمل سے بچا لے ۔

دوم، اپوزیشن کو اپنا کام کرنے دے اور عمران خان ان کا اختتام تک مقابلہ کرے۔

عمران خان اپوزیشن سے ملاقات کو سخت ناپسند کرتے ہیں اسی لیے آرمی چیف نے اپوزیشن سے ملاقات کر کے تناؤ ختم کرنے کی کوشش کی۔ وہ جانتے ہیں کہ عمران خان آخری گیند تک لڑے گا  اور وہ چاہے گا کہ اپوزیشن کے ساتھ تمام معاملا ت میدان میں طے ہوں۔ موجودہ اپوزیشن نے جو سیاسی سٹریٹجی اپنائی ہے وہ پاکستان نیشنل الائنس سے بہت طرح سے مختلف ہے۔ جیسا کہ

۔ آل پارٹیز کانفرنس کا علامیہ  کسی سیاسی رہنما کی بجائے مولانا فضل الرحمان نے پڑھا۔

۔اس تحریک  میں قائدانہ کردار فضل الرحمان کو سونپا گیا ہے جس کا سیاسی ایجنڈا ہے جب کہ پاکستان نیشنل الائنس میں  مذہبی جماعتوں نے انتہائی منفی کردار ادا کیا تھا۔ جس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں کسی بھی نئے سیاسی سیٹ اپ کی صورت میں جمیعت علمائے اسلام بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔  2018 میں مذہبی جماعتوں نے مین سٹریم قومی سیاست میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر ناکام رہے جیسا کہ مولانا سمیع الحق نے تحریک انصاف کا ساتھ دیا مگر بعد میں انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔

۔ ان کے مباین کوئی اصغر خان نہیں ہے جو حالات خراب ہونے کی صورت میں فوج سے اپیل کرے کہ وہ اقتدار پر قبضہ کر لے

۔ نواز شریف نے اپنے اجلاس میں اہم معاملات پر توجہ مرکوز کرائی جن کی وجہ سے قومی اداروں کے مابین غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔

اپوزیشن کے خلاف طاقت کے استعمال کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔ شہباز شریف سلاخوں کے پیچھے ہیں اور زرداری کے خلاف بھی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے اور سیاسی الزام تراشیوں کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ عمران خان نے بھٹو کی ایف ایس ایف کی طرح ٹائیگر فورس کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جس کے نتائج انتہائی بھیانک نکل سکتے ہیں اور حالات اس حد تک خراب ہوسکتے ہیں کہ مجبورا فوج کو اقتدار پر قبضہ کرنا نہ پڑ جائے جبکہ عوام مزید فوجی اقتدار کو قبول کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

حکومت ساری اپوزیشن کو بدعنوان کہتی ہے کہ جبکہ ان میں اچھے اور صاف کردار کے لوگ بھی موجود ہیں اور ان کے پاس حکومت کرنے کا تجربہ اور اہلیت بھی ہے۔ اگر حالات خراب ہوئے تو ممکن ہے کہ ان لوگوں کو موقع دیا جائے۔ لوگ جمہوریت کو موقع دینے کے لیے تیار ہیں ۔ وہ جمہوریت کی تازہ فضا میں سانس لینا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے عوامی سوچ حقیقت کا روپ دھار چکی ہے جس کو روکنا اب ممکن نہیں ہے۔

شفقنا اردو

ur.shafaqna.com

آصف علی زرداریپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹپاکستان قومی اتحادذوالفقار علی بھٹوعمران خاننواز شریف
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
فرانس،سیلاب کی تباہ گاریاں، درجنوں افراد لاپتہ
اگلی پوسٹ
مقبوضہ کشمیر، 3 شہداء کی میتیں قبر سے نکال کر اہلِ خانہ کے حوالے

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

بیانیے کی جنگ! عاصمہ شیرازی

12:55 | منگل نومبر 4، 2025

سمجھوتا نہ کرنے کا مؤقف: عمران خان اسٹیبلشمنٹ...

08:04 | پیر نومبر 3، 2025

’نئے کپتان کے پرانے کھلاڑی‘، کیا ارکانِ کابینہ...

08:00 | اتوار نومبر 2، 2025

پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں کا عمران...

13:41 | ہفتہ نومبر 1، 2025

یہ تماشا اب بند ہونا چاہیے! سید مجاہد...

13:21 | جمعہ اکتوبر 31، 2025

محاذ آرائی کی پالیسی تبدیل کرنے تک جیل...

05:40 | ہفتہ اکتوبر 25، 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا 25 اکتوبر کو...

15:59 | اتوار اکتوبر 19، 2025

کیا سہیل آفریدی واقعی ’ورکرز کے وزیراعلیٰ‘ ثابت...

13:33 | جمعہ اکتوبر 17، 2025

سہیل آفریدی، مراد سعید کا انتخاب ہیں: عمران...

09:35 | جمعہ اکتوبر 17، 2025

عارضی جنگ بندی اور عمران خان کی پیش...

13:33 | جمعرات اکتوبر 16، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • قانون،کیا صرف غریبوں کے لیے؟/ثمرہ شمشاد

  • سرحدی کشیدگی کا بوجھ افغان مہاجرین پر

  • مسلمان راندہ درگاہ کیوں/حسنین جمیل

  • عہد جدید میں ’بادشاہت‘ کا ظہور/سید مجاہد علی

  • سعودی ولی عہد کا دورہِ امریکہ: کیا ایف-35 طیاروں کی خریداری کا معاہدہ اسرائیل کو پریشان کر سکتا ہے؟

  • پاکستان نے کویت کو شکست دیکر ہانگ کانگ سکسز کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا

  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے: شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز

  • وزیراعظم شہباز شریف نے 27 ویں آئینی ترمیم میں وزیراعظم کے عہدے کیلئے استثنیٰ کی شق واپس لینے کی ہدایت کر دی

  • آئر لینڈ فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیل کے خلاف پابندی کی قرارداد منظور کرلی

  • اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں کے کنٹرول، جوہری سلامتی سے متعلق قراردادیں منظور

  • خشک سالی میں شدت: تہران میں پانی کی فراہمی محدود کرنے کا فیصلہ

  • امریکہ نئی ویزا پالیسی: موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو امریکا کا ویزا جاری نہ کرنے کا اعلان

  • امریکا نے جنوبی افریقا میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کردیا

  • اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک چلانےکا اعلان کردیا

  • فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ رینک حاصل کرنیوالا تاحیات یونیفارم میں رہےگا: مجوزہ آئینی ترمیم

  • 27ویں آئینی ترمیم: اگر کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائے گا

  • ڈنمارک کا 15 سال سےکم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرنےکا فیصلہ

  • روس کے یوکرین کے توانائی نظام اور رہائشی عمارتوں پر متعددمیزائل اور ڈرون حملے، 6 افراد ہلاک

  • شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 148 واں یوم پیدائش آج عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے

  • پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر ون ڈے سیریز جیت لی

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ