دبئی: آئی سی سی نے کھلاڑیوں کی ایک روزہ کرکٹ کی رینکنگ جاری کر دی ہے جس کے مطابق قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم بدستور تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔
کھلاڑیوں کی ون ڈے رینکنگ کے مطابق بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی بلے بازوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر براجمان ہیں جبکہ بھارت ہی کے روہت شرما کا دوسرا نمبر ہے۔
آئی سی سی رینکنگ کے مطابق قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم تیسرے جبکہ نیوزی لینڈ کے روس ٹیلر چوتھے نمبر پر ہیں۔
بولرز کی رینکنگ میں نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ پہلے جبکہ افغانستان کے مجیب الرحمان دوسرے اور بھارت کے جسپریت بھمرا کا تیسرا نمبر ہے۔
🔸 One 💯, two fifties
🏏 249 runs at 83Australia captain Aaron Finch, who was the top run-scorer in the #AUSvIND ODIs, has moved into the top five in the @MRFWorldwide ICC Men's ODI Batting Rankings 🙌 pic.twitter.com/U2ZSH5fDCW
— ICC (@ICC) December 10, 2020
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پاکستان کے فاسٹ بولر محمد عامر ایک درجہ ترقی پانے کے بعد ساتویں نمبر پر آ گئے ہیں۔
آل راؤنڈرز کی فہرست میں بنگلا دیش کے شکیب الحسن پہلے، افغانستان کے محمد نبی دوسرے نمبر پر ہیں جب کہ پاکستان کے عماد وسیم پانچویں نمبر پر ہیں۔
سرفراز میں ایک ایسی خوبی تھی جو بڑے بڑے کپتانوں میں نہیں تھی، مکی آرتھر

قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے سابق کپتان سرفراز احمد میں وہ خوبی دیکھی جو گریم اسمتھ، مائیکل کلارک اور مصباح الحق جیسے عظیم کپتانوں میں بھی نہیں تھی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز اوپننگ بلے باز عامر سہیل کے یوٹیوب چینل پر یوٹیوب پر گفتگو کرتے ہوئے مکی آرتھر نے سرفراز احمد کو بہترین انسان قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز ایک بہترین لیڈر تھے، مجھے گریم اسمتھ، مائیکل کلارک اور مصباح الحق کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے، یہ تمام اچھے لیڈرز تھے لیکن سرفراز میں ایک ایسی چیز تھی جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ میدان میں سرفراز اپنی چلاتے تھے اور ڈسپلن قائم رکھتے تھے لیکن ان میں یہ خوبی تھی کہ وہ میدان سے باہر ڈریسنگ روم میں وہ انتہائی بردرانہ انداز میں کھلاڑیوں سے پیش آتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے دیکھا ہے کہ وہ میدان میں کس طرح پیش آتے ہیں لیکن لوگوں نے ڈریسنگ روم میں سرفراز کا دوسرا رخ نہیں دیکھا اور وہاں وہ ایک انتہائی مقبول لیڈر تھے۔
52سالہ کوچ نے کہا کہ ان کے سرفراز کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے اور انہیں ان کے ساتھ کام کر کے ہمیشہ بہت مزہ آیا۔
انہوں نے سرفراز کی ٹی20 کرکٹ کے حوالے سے تکنیکی معلومات کو بھی سراہتے ہوئے مزید انکشاف کیا کہ سرفراز ہمیشہ گیم سے آگے کا سوچتے تھے۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے مکی آرتھر نے اپنے دور کو بہترین قرا دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنے کام کے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہوا۔
میرا ماننا ہے کہ ہم ورلڈ کپ جیت سکتے تھے، مجھے یہ پڑھ کر انتہائی مایوسی ہوتی ہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ ہماری ورلڈ کپ کی مہم انتہائی تباہ کن اور مایوس کن رہی، ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کا ہمیں نقصان اٹھانا پڑا اور ہم نے مشترکہ طور پر چوتھے نمبر پر ایونٹ کا اختتام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مجموعی رن ریٹ پر نیوزی لینڈ سے مات کھا گئے لیکن ہم نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ دونوں کو شکست دی جو دونوں فائنلسٹ ٹیمیں تھیں اور میرا خیال ہے کہ ہم سب سے بہترین ٹیم تھے جس نے ایونٹ کا بہترین انداز میں خاتمہ کیا کیونکہ ہم نے اپنے آخری 6 میں سے پانچ میچوں میں کامیابی حاصل کی۔
سری لنکن ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں نبھانے والے مکی آرتھر نے پاکستانی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کو جھیلنا بہت مشکل ہے کیونکہ وہ کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔
انہوں نے پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے اپنی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹیم کے ڈھانچے کو تیار کرنے کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کی فٹنس کو بہتر بنایا اور نوجوان ٹیلنٹ کو منظر عام پر لائے۔
البتہ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عظیم بلے بازوں یونس خان اور مصباح الحق کے بعد وہ ٹیسٹ ٹیم کو دوبارہ صحیح شکل میں نہ ڈھال سکے۔
اس موقع پر انہوں نے انے جانشین اور قومی ٹیم کے موجودہ ہیڈ کوچ مصباح الحق کو مستقل مزاجی سے چلنے کا مشورہ بھی دیا۔
انہوں نے مصباح کے نام پیغام میں کہا کہ آپ کو اپنے فیصلوں، کھلاڑیوں کے انتخاب اور کوچنگ میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرنا ہو گا، یہ سب سے اہم چیز ہے کیونکہ یہ کھلاڑیوں کو پروان چڑھائے گی۔
یاد رہے کہ ورلڈ کپ 2019 کے ناک آؤٹ مرحلے میں رتسائی میں ناکامی پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے مکی آرتھر کو ہیڈ کوچ کے عہدے برقرار نہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور معاہدے میں توسیع نہ ہونے پر مکی آرتھر نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
منبع: جیو نیوز
