وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانہ کو انٹرنیشنل میڈیا سمیت پوری دنیا میں پذیرائی مل رہی ہے۔
ویڈیو بیان میں افغانستان کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ہمارا کردار سب سے اہم ہے، افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے تمام عالمی اور علاقائی قوتوں کے ساتھ ہمارا قریبی رابطہ ہے’۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حکومت سازی وہاں کے عوام نے کرنی ہے، پاکستان کی پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابل میں پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث صحافیوں، انٹرنیشنل میڈیا کے ارکان، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور مختلف سفارت خانوں کے عملے کا انخلامشکل ہو گیا تھا تاہم پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے کابل سے تقریباً 1400 افراد کو انخلا میں سہولت فراہم کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک پاکستانی سفارت خانہ نے تقریباً 4 ہزار ویزے جاری کئے جبکہ 2 ہزار کے قریب لوگوں کو کابل سے نکالا جا چکا ہے۔
خیال رہے کہ 16 اگست کو افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے قریبی ساتھی ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور ان کے مقام کا تعین نہیں کیا جاسکا تھا جبکہ طالبان قیادت نے اپنے جنگجوؤں کو دارالحکومت کابل میں داخل ہونے کا حکم دے دیا تھا۔
خیال رہے کہ افغانستان کا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے بعد طالبان نے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی مختلف محکموں اور شعبوں میں ضرورت ہوگی، تعلیم، صحت، عدالت اور دیگر شعبوں میں خواتین کا کردار ہوگا اور وہ کام کریں گی۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہم عالمی برادری کو یقین دلاتے ہیں، حکومت اگلے چند دنوں میں تشکیل دی جائے گی، اس پر کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت ہوگی جس کی بنیاد ہماری روایات اور اقدار ہوں گی، جس سے ہمارے لوگوں کو مسائل نہیں ہوں گے، بہت جلد حکومتی ادارے فعال ہوں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کے قوانین ترتیب دیے جارہے ہیں اور اس کے مطابق خواتین سمیت سب کو کام کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ فریقین سے رابطے کی بھرپور کوشش کریں گے، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں، تمام افغانوں سے ملیں گے، حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا جو عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔
حکومت کا سرکاری اراضی واگزار کرانے کیلئے خصوصی ٹربیونلز قائم کرنے کا فیصلہ
حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق کھربوں روپے مالیت کے سرکاری گھر اور ریاستی زمین خالی کرانے کے لیے خصوصی ٹربیونلز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خصوصی ٹربیونلز کے قیام کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس جلد جاری کیا جائے گا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی آرڈیننس جاری کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے تحت ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اس آرڈیننس کے تحت نہ صرف غیر قانونی طو ر پر قبضہ کی گئیں سرکاری زمینیں اور جائیدادیں خالی کرائی جائیں گی بلکہ زمینوں پر قبضہ کرنے والوں پر بھاری جرمانے بھی کیے جائیں گے۔
ٹربیونلز ابتدائی طور پر وفاقی دارالحکومت میں قائم کیے جائیں گے اور بعد ازاں صوبائی سطح پر ان کا قیام عمل میں لایا جائے گا، خاص طور پر ان صوبوں میں جہاں پاکستان تحریک انصاف برسر اقتدار ہے جن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا شامل ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ سرکاری زمینیں قابضین سے واپس حاصل کرنا ان کی حکومت کی ترجیح ہے۔
حکومت اس سے قبل بھی اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں متعدد سرکاری اراضی واگزار کرا چکی ہے۔
حکومت کی جانب سے مسلح افواج کے حکام کو بھی سرکاری اراضی خالی کرنے کے نوٹسز بھیجے جاچکے ہیں۔
آرمی، نیوی اور ایئرفورس کو کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اراضی خیابان اقبال جو کہ مارگلا روڈ کے نام سے جانی جاتی ہے اور نیشنل پارک کا علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔