Top Posts
مسلمان مئیرز کی فتح: انتخابات طاقت اور اقدار...
امریکی انتخابی نتائج 2025: پورے امریکہ بھرمیں تاریخی...
گوگل میپس میں 4 نئے فیچرز متعارف
آرمی چیف کی مدت ملازمت پانچ سال ہے،...
مریم نواز کی حکومت کے متنازع منصوبے، ’مقبولیت...
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں...
زہران ممدانی کی جیت: جمہوریت کے لیے امید...
الزامات، بداعتمادی اور آن لائن پروپیگینڈا: استنبول میں...
27ویں ترمیم: کیا حکومت کے پاس پارلیمان میں...
ممدانی کی جیت نے یورپ کی لیفٹسٹ پارٹیوں...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

بھارت طالبان کے چرنوں میں

by TAK 15:09 | جمعرات ستمبر 2، 2021
15:09 | جمعرات ستمبر 2، 2021 14 views
14

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد قطر میں بھارتی سفیر کی ایک اعلیٰ طالبان رہنما سے پہلی باضابطہ سفارتی ملاقات ہوئی ہے۔  خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ سفیر دیپک متل نے طالبان کی درخواست پر دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کی۔  وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں فریقوں نے افغانستان میں رہ جانے والے بھارتی شہریوں کی حفاظت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ متل نے بھارت کے اس خدشے سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت مخالف عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین کو حملوں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب شیر عباس ستانکزئی نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ طالبان بھارت کے ساتھ سیاسی اور معاشی تعلقات چاہتے ہیں۔ طالبان کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ ھارت طالبان کو ایک دہشت گرد گروپ کہتا رہا ہے اور اب ان سے بات کرنا پڑ رہی ہے۔ بھارت کی یہ کوشش تھی کہ وہ کسی بھی طرح دنیا کی بڑی قوتوں کو ساتھ ملا کر طالبان کو تسلیم نہ کرنے کی بین الاقوامی کوششوں مہم کا آغاز کرے مگر امریکہ، چین اور روس کی جانب سے سرد پیغام کے بعد بھارت کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی پڑ رہی ہے۔  یہ بات درست ہے کہ بھارت اس وقت گوں مگوں کی کیفیت کا شکار ہے کیونکہ اس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ طالبان کی حکمرانی کو باقاعدہ اور سرکاری سطح پر تسلیم کرے یا نہیں۔ بہرحال اس حوالے سے بھی رائے منقسم ہے۔ تاہم حالیہ ملاقات کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت کو مجبورا طالبان کو تسلیم کرنا پڑے گا یہی وجہ ہے کہ حالیہ بیانات میں طالبان کو دہشت گرد گروہ کہنے سے اجتناب کیا جا رہا ہے۔

بھارت نے افغانستان میں ترقیاتی کاموں میں تین ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی اور امریکہ کی حمایت یافتہ اشرف غنی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے، لیکن طالبان کی تیزی سے پیش قدمی کے ساتھ، بھارتی حکومت کو طالبان کے ساتھ کسی قسم کے روابط نہ رکھنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بھارتی کے  بھارت کے سیاسی رہنماؤں کے طالبان کے ساتھ غیر رسمی رابطے جون میں دوحہ میں قائم ہوئے تاہم بھارتی نیتاؤن کو اس وقت سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ طالبان کی غیر ملکی طاقتوں پر فتح سے مسلم اکثریتی کشمیر میں سرگرم حریت پسندوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ مگر  چونکہ امریکہ کے ساتھ ایران کے تعلقات اچھے نہیں ہیں اس لیے وہ بھی بظاہر طالبان کو تسلیم کرنے کے حق میں نظر آ رہا ہے۔ یہ بات بھی انڈیا کے لیے باعثِ تشویش ہو سکتی ہے۔

اگر ماضی کی بات کی جائے تو  انڈیا نے کبھی بھی طالبان کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی جب ان کی حکومت تھی تو انڈیا نے سفارتی زبان میں جسے ’انگیج‘ کرنا یعنی بات چيت کرنا کہتے ہیں، وہ بھی نہیں کیا۔ صرف ایک بار جب انڈین ایئرلائن کے ایک طیارے کو شدت پسند اغوا کر کے قندھار لے گئے تھے تو پہلی اور آخری بار انڈیا نے طالبان کمانڈروں کے ساتھ باضابطہ بات چیت کی تھی۔ اس کے بعد سے انڈیا نے ہمیشہ خود کو طالبان سے دور رکھا۔  امریکی افواج کے انخلا کے عمل سے پہلے بھی جب دوحہ میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات ہوئے تو بھی انڈیا نے ان کے ساتھ ’انگیج‘ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انڈیا نے طالبان کے ساتھ پس پردہ مذاکرات کی تردید کی ہے۔ بھارت کو اس وقت سب سے زیادہ خدشہ مقبوضہ کشمیر کی جانب سے ہے جس میں طالبان کی آمد کے ساتھ شدت پسندی میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ابھی تک یہ بات بھی طے نہیں ہے کہ طالبان کشمیر کے حوالے سے کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں۔

طالبان کے سابقہ دور حکومت اور اس حکومت کے درمیان فرق صرف یہ ہے کہ اسے پہلے تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن اس بار روس اور چین جیسے دنیا کے دو طاقتور ممالک اسے تسلیم کر رہے ہیں۔ یورپ کے ممالک بھی ایسا ہی کریں گے کیونکہ اس سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی سبب اس بار انڈیا کے لیے اپنی سلامتی اور خودمختاری کے پیش نظر طالبان کے ساتھ ’ڈیل‘ کرنا بہت اہم ہو جائے گا۔‘ جہاں ایک طرف بھارتی تجزیہ نگار یہ سوچ رہے ہیں کہ بھارت کو ابھی صبر سے کام لینا چاہیے اور جب تک افغانستان میں صورتحال واضح نہ ہوجائے تب تک طالبان کے حوالے سے خاموشی اختیار کرنی چاہیے تاہم دوسری جانب بھارت کو یہ بھی خدشہ ہے کہ وہ   طالبان کے ساتھ مشغول ہونے میں جتنا زیادہ وقت لے گا پاکستان اس سے براہ راست فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ بھارت کا ایک خیال یہ بھی ہے کہ سابق طالبان مکمل طور پر پاکستان کے کنٹرول میں رہے۔ مگر اب طالبان کا پاکستان کے ساتھ رویہ پہلے جیسے رہے یہ ضروری نہیں ہے۔‘

طالبان بھی اس وقت کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا میں وہ اچھا تاثر پیش کریں اور تمام ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کریں کیونکہ بین الاقوامی حمایت کے بغیر ان کی حکومت کا قیام ممکن نہیں ہے اور بین الاقوامی تعلقات کے بغیر وہ کسی صورت افغانستنان کو نہیں چلا سکتے یہی وجہ ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے واضح طور پر کہہ دیا کہ  بھارت نے افغانستان میں جو کنسٹرکشن اور انفراسٹریکچر کے منصوبے لگائے ہیں، انہیں مکمل کرے، کیونکہ وہ عوام کیلئے ہے۔ لیکن اگر افغانستان کی سرزمین کواپنے عسکری مقاصد اور حریفوں کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش کی تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ بھارت کے لیے یہ مناسب موقع ہے کہ وہ طالبان کو تسلیم کرے اور اپنے سابقہ رویوں کی معافی مانگ کر طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے اور یہی مشورہ اسے اپنے دیرینہ حلیفوں روس اورامریکہ کی طرف سے دیا گیا ہے۔ دیکھنا ہے کہ مودی سرکار طالبان کے حوالے سے کیا حکمت عملی اپناتی ہے۔

جمعرات، 2 ستمبر 2021

شفقنا اردو

ur.shafaqna.com

امریکہچین اور روسشیر محمد عباس ستانکزئیطالبان
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
افغانستان کا امن پاکستان میں امن سے وابستہ ہے، شیخ رشید
اگلی پوسٹ
امریکا کا بیت المقدس میں قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا منصوبہ ‘بُرا خیال’ ہے، اسرائیل

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زہران ممدانی کی جیت: جمہوریت کے لیے امید...

13:19 | جمعرات نومبر 6، 2025

نیویارک میئرکا تاریخ سازالیکشن اور زُہران ممدانی/نسیم حیدر

15:02 | اتوار نومبر 2، 2025

افغانستان سے مذاکرات: دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں...

13:21 | جمعہ اکتوبر 31، 2025

منشیات کی غیرقانونی سرگرمیوں کا الزام، امریکا نےکولمبین...

10:00 | ہفتہ اکتوبر 25، 2025

امریکا میں خبررساں ادارے کے سروے میں شہریوں...

03:56 | جمعرات اکتوبر 23، 2025

امریکا نے روس پر پر نئی پابندیاں عائد...

03:49 | جمعرات اکتوبر 23، 2025

 پاکستان ماضی کی طرح چین اور امریکا کے...

02:36 | جمعرات اکتوبر 23، 2025

کیا غزہ میں جنگ بندی دیرپا ہوگی؟ زاہدہ...

13:26 | بدھ اکتوبر 22، 2025

ہر چار میں سے ایک امریکی کا ذہنی...

16:19 | اتوار اکتوبر 19، 2025

امریکا کی نگرانی میں 200 اہلکاروں پر مشتمل...

03:10 | جمعہ اکتوبر 10، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • مسلمان مئیرز کی فتح: انتخابات طاقت اور اقدار میں تبدیلی کا اشارہ/احمد مغل

  • امریکی انتخابی نتائج 2025: پورے امریکہ بھرمیں تاریخی رات سے اہم نکات/نعیم افضل

  • گوگل میپس میں 4 نئے فیچرز متعارف

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت پانچ سال ہے، توسیع کے لیے نوٹی فیکیشن کی ضروری نہیں: حکومت

  • مریم نواز کی حکومت کے متنازع منصوبے، ’مقبولیت کا گراف نیچے‘؟/رائے شاہ نواز

  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا

  • زہران ممدانی کی جیت: جمہوریت کے لیے امید کی کرن/سیدمجاہد علی

  • الزامات، بداعتمادی اور آن لائن پروپیگینڈا: استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات سے کیا توقعات ہیں؟

  • 27ویں ترمیم: کیا حکومت کے پاس پارلیمان میں مطلوبہ نمبرز پورے ہیں؟

  • ممدانی کی جیت نے یورپ کی لیفٹسٹ پارٹیوں کو متحرک کر دیا

  • انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ممبرز پاک بھارت بورڈز میں سیز فائر کے خواہاں

  • کرک آپریشن: ٹی ٹی پی کا انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر کمانڈر نثار حکیم ہلاک

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ میں 7 کے بجائے 8 طیارے گرنے کا دعویٰ کردیا

  • آئین کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا: وزیر مملکت قانون

  • سعودی عرب سے یمن جانے والی مسافر بس کو ہولناک حادثہ؛ 30 افراد زندہ جل گئے

  • افغانستان سے مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن کا آپشن لازم ہے: خواجہ آصف

  • ستائیسویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا

  •  ظہران ممدانی کے میئر  بننے کے بعد اب شہری نیو یارک چھوڑ کر فلوریڈا منتقل ہوجائیں گے: امریکی صدر کا دعویٰ

  • بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ ہوگا

  • امریکا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ