پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کرکے ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کی جائے۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) رہنما طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب عمران خان کو سپریم کورٹ نے آئین شکن قرار دیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فسادی مارچ کا اعلان کیا تھا، اس آدمی نے آئین شکنی کو اپنا راستہ بنا لیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے اور اہل خانہ کے ساتھ کی گئی ناانصافیوں کو بھول سکتے ہیں، لیکن عمران خان کی آئین شکنی کو بھولنا نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان کو آرمی چیف، چیف جسٹس، صدر نہیں بنایا جائے گا تب تک اس کی ذہنی تسکین پوری نہیں ہوگی۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ آج بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات ہو رہی ہے، حریت رہنما یٰسین ملک کو سزا سنائی جار ہی ہے اور عمران خان دھرنے پر نکلا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاد ریاست کے خلاف نہیں ہو سکتا، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) بھی نکلی تھی، اگر وہ جائز نہیں تھے تو عمران خان کیسے جائز ہو گئے، عمران خان نے جس جہاد کا اعلان کیا وہ پاکستان کے خلاف ہے، اس نے کل تمام اداروں کو بھی دھمکیاں دی ہیں کہ میرے ساتھ چلو۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو اس حکومت کے پیچھے کھڑے ہونا ہوگا، ہم ملک کے ساتھ مزید کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے، عمران خان اور اس کی جماعت پر پابندی لگائی جائے اور آئین شکنی کے مقدمات درج کیے جائیں۔
طلال چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عمران خان کسی اور مقدمے میں گرفتار ہوں یا نہ ہوں مگر لاہور میں پولیس اہلکار کے قتل کی جو تفتیش کی جارہی ہے اگر اس میں کسی بھی طرح عمران خان ملوث نکلے تو ان کو گرفتار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں اس وقت صرف 700 لوگ نکلے ہیں، انقلاب لانے والے کچن اور گٹروں سے نکل رہے ہیں، یہ آزادی مارچ نہیں اقتدار کی بحالی کا مارچ ہے مگر اب اقتدار اس طرح نہیں ملے گا جس طرح پہلے ملا تھا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اگر یہ جہاد ہے تو عمران خان کی اہلیہ جہاد پر کیوں نہیں نکلیں، عمران خان کی پوری کابینہ اے سی اور بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کر لوگوں سے انقلاب لانے کا کہہ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اجازت اس لیے نہیں دی کہ پہلے بھی عمران خان نے اجازت لے کر پرتشدد احتجاج کیا تھا اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم نے ایکشن اس لیے بھی لیا ہے کہ ان کا رنگ دیکھ لیں، ہم نے اتنے لوگ گرفتار نہیں کیے جتنے تحریک انصاف نے بتائے ہیں، فرمائشی گرفتاریاں کرتے تو جیل بھر جاتے۔