Top Posts
امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو روس اسی...
روس نے مبینہ طور پر یوکرین اور برطانیہ...
پاکستان نے سری لنکا کو 6 رنز سے...
ترکیہ کا سی 130 فوجی کارگو طیارہ تباہ:...
محمود عباس کی فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات...
کیڈٹ کالج وانا پر حملہ آور تمام دہشت...
پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان...
یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ...
نیند کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹ...
امریکہ غزہ کے جنگی جرائم کے بارے میں...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

کیا پاکستان کو بھارت اور افغانستان کے تعلقات سے خطرہ ہے؟

by TAK 05:14 | منگل جون 14، 2022
05:14 | منگل جون 14، 2022 18 views
18

افغان طالبان اور بھارت کے درمیان بڑھتے تعلقات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ سیاست ہر طرح کے اقدار اور نظریات سے بالاتر ہوتی ہے۔ پاکستان کو بہت احتیاط کے ساتھ ان تعلقات پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ ناصرف اپنی خارجہ پالیسی کی سمت درست کرسکے بلکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت کو بھی جان سکے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے نمائندوں کے حالیہ دورے کا مقصد تو بظاہر انسانی امداد کی ترسیل پر بات چیت کرنا تھا لیکن اس میں علاقائی سلامتی کے معاملات اور خاص طور پر انسدادِ دہشتگردی پر بھی بحث کی گئی۔ طالبان حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں نے بھارتی وفد سے ملاقات کی اور انہیں اس بات کا یقین دلایا کہ لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین جیسے گروہوں کی جانب سے افغان سرزمین کو بھارت کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے گا۔

یہ افغان طالبان اور بھارت کے درمیان پہلا رابطہ نہیں ہے بلکہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے سے قبل بھی طالبان کے ساتھ بھارت کے بیک چینل رابطے تھے اور طالبان کی جانب سے کابل پر قبضہ کرنے کے کچھ ہفتے بعد ہی بھارتی حکام نے دوحہ میں طالبان نمائندوں سے بات چیت کی تھی۔ بھارت ایک طویل عرصے سے اس بات کو تسلیم کرتا آیا ہے کہ افغانستان بھارت کی سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے اور یہ کہ طالبان حکومت کی کھلی مخالفت حتیٰ کہ اس کے حوالے سے غیر جانبدار رہنے کا موجودہ رویہ اپنانا بھی ممکن نہیں ہے۔

بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے حضرت محمدﷺ کے حوالے سے گستاخانہ بیان دینے کے بعد عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے بھارت پر حملوں کی دھمکیاں دی گئیں۔ ان دھمکیوں کے بعد افغان طالبان کے حوالے سے بھارت کے اس احساس کو مزید تقویت ملی۔

بھارت کی طرف سے ہونے والے اقدامات (جو ان دھمکیوں سے پہلے اٹھائے گئے) اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ طالبان کی حکومت انسانی امداد، بین الاقوامی تعلقات اور اپنی حکومت کی قبولیت کو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے وفاداری پر ترجیح دے گی۔

بھارت کے ساتھ تعلقات کے بعد پاکستان کے سامنے طالبان کی پوزیشن بہتر ہوجائے گی، (بالکل ویسے ہی جیسے وہ پاکستانی طالبان کو قابو میں رکھنے یا چھوٹ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں)۔ دوسروں کے ساتھ تعلقات استوار کرکے افغان طالبان اس بات کو ممکن بنانا چاہتے ہیں کہ وہ سفارتی اور معاشی امداد کے حوالے سے پاکستان پر بہت زیادہ منحصر نہ رہیں۔

اس بارے میں ایک بحث جاری ہے کہ آیا یہ پاکستان کی گرتی ہوئی عالمی حیثیت کی عکاسی ہے یا افغان طالبان کی بڑھتی ہوئی سیاسی بصیرت کا اشارہ۔ طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ دوطرفہ سرپرستی کا رشتہ 1990ء کی دہائی میں کثیر قطبیت کے دور کے مقابلے میں کم مفید ہے۔

یہ بات تو بہرحال واضح ہے کہ پاکستان کو ان حقائق کی روشنی میں اپنی خارجہ پالیسی تیار کرنا ہوگی۔ اس میں اہم پہلو ہمارے دفاعی حلقوں اور ان سے زیادہ عوام کی جانب سے اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ طالبان ہمیشہ اپنے مفاد کو دیکھتے ہوئے ہی فیصلے کریں گے۔

یہ خطے میں بھارت کے اثر و رسوخ کی بھی یاددہانی ہے اور اس اثر و رسوخ کے پیچھے بھارت کی معاشی قوت ہے۔ بھارت نے انسانی امداد کے ذریعے افغان طالبان تک رسائی تو حاصل کرلی ہے لیکن وہ تجارتی معاہدوں اور ممکنہ طور پر عالمی مالیاتی منڈیوں تک رسائی میں طالبان کی مدد کے ذریعے اس رابطے کو برقرار بھی رکھے گا۔

پاکستان کو اس بات پر بھی نظر رکھنی چاہیے کہ ان واقعات سے طالبان دھڑوں کے حوالے سے کیا نتائج نکل سکتے ہیں اور ان کا سلامتی سے متعلق معاملات پر کیا اثر ہوسکتا ہے۔ طالبان کے اندرونی اختلافات کے بارے میں سب جانتے ہیں، ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو کچھ وہ ہیں جو اپنے اصولوں اور اقدار پر کوئی سمجھوتا کرنے کو تیار نہی ہیں۔ وہاں کبھی عالمی برادری کو لالچ دی جاتی ہے (جیسے لڑکیوں کے لیے ثانوی تعلیم بحال کرنے کی باتیں) اور کبھی سخت گیر افراد کو (جیسے خواتین کے لیے نقاب کی پابندی)۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ طالبان کے اندر سے بھارتی حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی مخالفت کی جائے گی۔ خاص طور پر موجودہ مسلم مخالف بی جے پی حکومت میں۔ ان اختلافات کی وجہ سے طالبان میں موجود منحرفین میں لشکر طیبہ جیسے گروہوں کے لیے حمایت بڑھ سکتی ہے۔ لیکن یہ حمایت صرف لشکر طیبہ تک محدود نہیں ہوگی بلکہ ایسا پاکستانی طالبان کے لیے بھی ہوگا جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گے۔

جن لوگوں کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کی کامیابی مذہبی سیاست اور انتہا پسند گروہوں کی حوصلہ افزائی کرے گی وہ اب طالبان کے بھارت کے ساتھ تعلقات کی طرف اشارہ کرکے یہ ظاہر کرسکتے ہیں کہ طالبان کے نظریات عملی سیاست کے تابع ہوگئے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بی جے پی کی اس وقت کی ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ تبصرے کے بعد بی جے پی کے مسلم مخالف ونگ کو ’جنونی‘ قرار دیا اور اس کی مذمت کی۔ تاہم بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے طالبان کی خواہش پر اس بیان کا اثر ابھی تک ظاہر نہیں ہوا۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے والوں کو افغانستان اور بھارت کے بڑھتے تعلقات کے حوالے سے چاک و چوبند رہنا چاہیے۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے گریم اسمتھ نے واضح طور پر کہا ہے کہ طالبان قیادت ملکی حکومت چلانے کے مشکل کام کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہے۔ وہ ‘ماضی اور مستقبل’ میں الجھ کر رہ گئے ہیں، وہ کبھی ‘اپنی ماضی کی حکومت کا طرزِ عمل اختیار کرنا چاہتے ہیں تو کبھی مستقبل کی جانب دیکھ کر کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں’۔

ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وہ کس راستے کا انتخاب کریں گے، لیکن وہ جس راستے کا بھی انتخاب کریں پاکستان کو اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

منبع: ڈان نیوز

افغان طالبانافغانستانبھارتبھارت افغان تعلقاتبھارتی حکومتبھارتی خارجہ پالیسیبھارتی وزیر خارجہ سبرامینیم جے شنکربھارتیہ جنتا پارٹیپاکستان کی خارجہ پالیسیذبیح اللہ مجاہدعالمی برادری
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
بلاول دورہ ایران: کیا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھایا جاسکے گا..؟؟
اگلی پوسٹ
مقبول ترین براؤز ‘انٹرنیٹ ایکسپلورر’ 27 سال بعد باضابطہ طور پر بند

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

کیڈٹ کالج وانا پر حملہ آور تمام دہشت...

03:52 | بدھ نومبر 12، 2025

پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان...

03:44 | بدھ نومبر 12، 2025

وانا کیڈٹ کالج دہشت گرد حملہ: تمام طلبہ...

14:42 | منگل نومبر 11، 2025

وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے کے بعد...

10:18 | منگل نومبر 11، 2025

پاکستان طالبان کے ساتھ اپنے تنازعہ میں بھارت...

17:26 | اتوار نومبر 9، 2025

پاک افغان مذاکرات

13:04 | ہفتہ نومبر 8، 2025

بھارت کے جتنے طیارے گرائے پاکستان اس کی...

06:27 | ہفتہ نومبر 8، 2025

پاک افغان مذاکرات ناکامی سے دو چار

04:18 | ہفتہ نومبر 8، 2025

افغانستان کا دعویٰ ’غلط‘، چمن پر فائرنگ کا...

04:46 | جمعہ نومبر 7، 2025

الزامات، بداعتمادی اور آن لائن پروپیگینڈا: استنبول میں...

13:19 | جمعرات نومبر 6، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو روس اسی انداز میں جواب دے گا: روسی وزیر خارجہ

  • روس نے مبینہ طور پر یوکرین اور برطانیہ کی جانب سے لڑاکا طیارے MiG-31 کو چوری کرنے کی سازش ناکام بنا دی

  • پاکستان نے سری لنکا کو 6 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلی

  • ترکیہ کا سی 130 فوجی کارگو طیارہ تباہ: 30 افراد سوار تھے

  • محمود عباس کی فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات میں فلسطینی آئین بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق

  • کیڈٹ کالج وانا پر حملہ آور تمام دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے

  • پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان سے ثابت ہوئے تو کارروائی کریں گے: پاکستانی وزیر دفاع

  • یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ 2050 تک ناقابل سکونت ہونے کا خطرہ

  • نیند کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹ میلاٹونِن ہارٹ فیلیئر کا سبب

  • امریکہ غزہ کے جنگی جرائم کے بارے میں جانتا ہے: جمیل اختر

  • 5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں کی شاندار تصویر جاری

  • وانا کیڈٹ کالج دہشت گرد حملہ: تمام طلبہ اور اساتذہ کو بخیریت ریسکیو کر لیا گیا

  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان کے عدالتی نظام میں کیا تبدیلیاں آئیں گی؟

  • چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ کیوں تخلیق کیا گیا اور برّی فوج کے سربراہ کو ہی یہ اضافی عہدہ دینے کی تجویز کیوں ہے؟

  • 27 ویں ترمیم: کچھ بھی نیا نہیں ہے: سید مجاہد علی

  • فلسطینی بچوں پر اعتبار نہیں ہو سکتا/وسعت اللہ خان

  • سوڈان: کیا غیر ملکی طاقتیں جنگ روک بھی سکتی ہیں؟ عاطف توقیر

  • اسلام آباد کچہری دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار: خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پذیر تھا

  • وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے کے بعد اندر پناہ لینے والے 3 خوارجیوں کے خلاف آپریشن جاری 

  • صحافیوں اور اپوزیشن رہنماؤن نے دہلی دھماکے کو بی جے پی کا انتخابی فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ