Top Posts
یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ...
نیند کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹ...
امریکہ غزہ کے جنگی جرائم کے بارے میں...
5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود...
وانا کیڈٹ کالج دہشت گرد حملہ: تمام طلبہ...
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان...
چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ کیوں تخلیق...
27 ویں ترمیم: کچھ بھی نیا نہیں ہے:...
فلسطینی بچوں پر اعتبار نہیں ہو سکتا/وسعت اللہ...
سوڈان: کیا غیر ملکی طاقتیں جنگ روک بھی...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

سریبرینیکا: بوسنیاوالوں کے لیے ایک کھلا زخم: شفقنا بین الاقوامی

by TAK 07:37 | جمعہ اگست 5، 2022
07:37 | جمعہ اگست 5، 2022 21 views
21
سال 11 جولائی کو، بوسنیائی باشندے ،سریبرینیکا کے اقوام متحدہ کی  جانب سے قرار دیے جانے والے محفوظ علاقے پر 1995 میں بوسنیائی سرب فوج کی جانب سے کیے جانے والےحملے کی برسی مناتے ہیں۔
اس حملے کے بعد ہونے والی والی نسل کشی 20،ویں صدی کے اختتام پر، یورپ کے اس حصے میں ہونے والی ساڑھے تین سالہ نسل کشی کا سب سے سفاکانہ مرحلہ تھا۔
ستائیس سال بعد، سریبرینیکا بوسنیایئوں  کے لیے ایک کھلا زخم بنی ہوئی ہے۔ اس نسل کشی نے بوسنیائی باشندوں کی نسلوں میں سے اس نسل  کو الگ شناخت  دی ہے  جو 1990 کی دہائی میں زندہ رہیں۔ صدمے کو 1995 کے بعد پیدا ہونے والی نسلیں محسوس کرتی ہیں، اور نسلی صدمے کو اگلی نسلوں تک پہنچایا جاتا ہے۔
نسل کشی کے صدمے اور دکھ کے علاوہ ودیگر دوعوامل بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔
سب سے پہلے، جب کہ سریبرینیکا کی نسل کشی اچھی طرح سے دستاویزشدہ ہے، زیادہ تر مجرموں پر ابھی تک مقدمہ چلنا باقی ہے۔ ہولوکاسٹ کے بعد یورپ میں ہونے والے اس بدترین جرم میں ہزاروں کی تعداد میں نسل کشی کرنے والوں نے حصہ لیا۔ بوسنیائی  سرب کےچوٹی کے رہنما– Radovan Karadžić اور Ratko Mladić – نسل کشی کے مرتکب تھے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن بے شمار دوسروں نے ذمہ داری سے بھاگ  گئے۔
رسالہ ‘فارن پالیسی’  اس نا انصافی کے بارے میں اس طرح لکھتا ہے ‘گزشتہ ماہ، تاریخ کے سب سے طویل عرصے سے چلنے والے بین الاقوامی جنگی جرائم کے مقدمے میں سربیا کے دو سابق اہلکاروں کو آخر کار بوسنیا اور کروشیا میں جنگی جرائم کی "مدد اور حوصلہ افزائی” کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ سربیا کے ریاستی سیکورٹی اپریٹس کے سابق سربراہ جوویکا اسٹینسک اور ان کے نائب فرانکو "فرینکی” سماتووچ ان آخری مقدمات میں شامل تھے جنہیں بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل برائے سابق یوگوسلاویہ (ICTY) نے سنایا تھا، جو اقوام متحدہ نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر 1993 میں مقدمہ چلانے کے لیے قائم کیا تھا۔ ۔
ان دونوں کو صرف 12 سال کی سزا دی گئی، جوان کے جرائم پر غور کریں تو بہت معمولی سزا ہے،ایک ہلکی سزا۔ ان کا یہ گھناؤنا کام اپریل 1992 میں دریائے ساوا کے قریب ہوا، جہاں بہت سے بوسنیائی مسلمان اور کروشیائی مردوں کو پکڑ لیا گیا، قتل کیا گیا یا ظالمانہ حراستی کیمپوں میں بھیج دیا گیا۔
یہ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سریبرینیکا میں ہزاروں نسل کشیوں کے درمیان صرف ایک علامتی تعداد کو انصاف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مزید برآں، سنائی گئی سزائیں جرائم کے مقابلے میں نسبتاً نرم تھیں۔
مجرموں کے لیے سزائے موت کا نہ ہونا بین الاقوامی عدالتی اداروں کی نمایاں خامی تھی۔ گھریلو سطح پر، بوسنیا کی عدالتوں نے بھی مجرموں کے خلاف مقدمہ چلایا ہے لیکن وہ ان میں سے اکثریت کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا  جاسکا اور بہت کم مجرموں پر مقدمہ چلایا جا  سکا۔
اس کے علاوہ، بس اور ٹرک کمپنیوں کی ذمہ داری کا کیا ہوگا جنہوں نے بوسنیائی باشندوں کو ان کی موت کو مقام  تک پہنچایا؟ بس ڈرائیوروں کی ذمہ داری کہاں ہے؟ جلادوں کے لیے کھانا تیار کرنے والے باورچیوں کی ذمہ داری کے بارے میں کیا خیال ہے؟
دوسرے لفظوں میں، براہ راست پھانسی دینے والوں کے علاوہ، دوسرے شریک کاروںکا ایک مجموعہ ہے جنہوں نے نسل کشی کے عمل میں سہولت فراہم کی جنہیں نسل کشی میں اپنے کردار کے لیے جوابدہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ، سریبرینیکا اب بھی ایک کھلا زخم کیوں ہے اس کی بڑی وجہ اس عمل کا کھلا  انکار ہے۔
انکار بہت سی شکلیں اختیار کرتا ہے، حقائق کو صریحاً مسترد کرنے سے لے کر نسل کشی کی اصطلاح کے استعمال سے بچنے کے لیے قتل عام جیسے خوشامد ی الفاظ کے استعمال تک۔ ایک اور بار بار تردید جو کی جاتی ہے وہ  1992-1995 کی بوسنیائی نسل کشی کی لوکلائزیشن ہےیعنی یہ مقام عمل تھا جو جولائی 1995 میں ملک بھر میں صرف سریبرینیکا میں کیا  گیا تھا۔یہ پریشان کن ہے کہ انکار نہ صرف ریپبلیکا سرپسکا کے موجودہ حکام بلکہ ان کی مبینہ طور پر اعتدال پسند اپوزیشن کی طرف سے بھی کیا جاتا ہے۔
غیر سرکاری سطح پر بھی صورتحال کچھ بہتر نہیں ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے، مغربی این جی اوز نے "مفاہمت” اور "مکالمہ” کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کو آگے بڑھایا ہے۔
کئی مقامی این جی اوز نے بینڈ ویگن میں شمولیت اختیار کی اور فنڈنگ ​​کے تازہ ترین رجحانات کو برقرار رکھنے کے لیے "مکالمہ” کو فروغ دیا۔ لیکن، نسل کشی کے بارے میں حقائق پر بات کرنے کی نہ تو ضرورت ہے اور نہ ہی جواز محسوس کیا گیا۔
کسی بھی مکالمے کا نقطہ آغاز 1992-1995 میں ہونے والے حقائق کو تسلیم کرنا ہے۔
مزید برآں، مخصوص "مفاہمت” کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ نسل کشی دو فریقوں کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں تھا جس پر کاغذی کارروائی کی ضرورت تھی۔ لہٰذا، مغربی این جی اوز کو چاہیے کہ وہ نسل کشی سے انکار کرنے والے افراد، اداروں اور تنظیموں کو نظر انداز کریں نہ کہ مشکوک منصوبوں کی وکالت اور مالی معاونت کریں۔
نسل کشی سے انکار  باقی رہے گا اور ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں یہ اب زیادہ وسیع ہے۔ نسل کشی سے انکار کرنے والوں کو الگ تھلگ کرنے کا راستہ اپنا کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
بوسنیائی نسل کشی اور سریبرینیکا کی یادداشت اور حقائق کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کی مسلسل بین الاقوامی یادگاری پر کام جاری رکھا جائے۔
جمعتہ المبارک، 05 اگست 2022
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com
اقوام متحدہاین جی اوزبوسنیائی نسل کشیسربیرنیکاسربیرینیکا نسل کشیفارن پالیسی
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
کیاتحریک انصاف کے لیے انصاف کی چھلنی تیار ہے؟
اگلی پوسٹ
امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا اصل مقصد: شفقنا محرم الحرام

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ...

15:25 | منگل نومبر 11، 2025

سوڈان: کیا غیر ملکی طاقتیں جنگ روک بھی...

12:57 | منگل نومبر 11، 2025

اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں کے کنٹرول، جوہری...

08:37 | اتوار نومبر 9، 2025

پاکستان میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں اور حراست...

13:29 | ہفتہ نومبر 8، 2025

غزہ کے لیے امریکی امن قرارداد، بین الاقوامی...

10:52 | جمعہ نومبر 7، 2025

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کے...

09:21 | جمعہ نومبر 7، 2025

یو این رپورٹ/ غزہ: جنگ میں 87 فیصد...

15:25 | بدھ نومبر 5، 2025

خصوصی افراد کا مقدمہ بنام حکومتِ پاکستان/ڈاکٹرراجہ قیصر...

12:47 | بدھ نومبر 5، 2025

دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5...

04:16 | بدھ نومبر 5، 2025

جنگ بندی سے بقا تک: غزہ کیلئے ماحولیاتی...

15:02 | اتوار نومبر 2، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • یو این رپورٹ/موسمیاتی بحران: پناہ گزینوں کے کیمپ 2050 تک ناقابل سکونت ہونے کا خطرہ

  • نیند کے لیے استعمال کیے جانے والے سپلیمنٹ میلاٹونِن ہارٹ فیلیئر کا سبب

  • امریکہ غزہ کے جنگی جرائم کے بارے میں جانتا ہے: جمیل اختر

  • 5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں کی شاندار تصویر جاری

  • وانا کیڈٹ کالج دہشت گرد حملہ: تمام طلبہ اور اساتذہ کو بخیریت ریسکیو کر لیا گیا

  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان کے عدالتی نظام میں کیا تبدیلیاں آئیں گی؟

  • چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ کیوں تخلیق کیا گیا اور برّی فوج کے سربراہ کو ہی یہ اضافی عہدہ دینے کی تجویز کیوں ہے؟

  • 27 ویں ترمیم: کچھ بھی نیا نہیں ہے: سید مجاہد علی

  • فلسطینی بچوں پر اعتبار نہیں ہو سکتا/وسعت اللہ خان

  • سوڈان: کیا غیر ملکی طاقتیں جنگ روک بھی سکتی ہیں؟ عاطف توقیر

  • اسلام آباد کچہری دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار: خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پذیر تھا

  • وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے کے بعد اندر پناہ لینے والے 3 خوارجیوں کے خلاف آپریشن جاری 

  • صحافیوں اور اپوزیشن رہنماؤن نے دہلی دھماکے کو بی جے پی کا انتخابی فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا

  • اسلام آباد جی الیون کچہری کے نزدیک خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے

  • سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی: جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو خط

  • حج سیزن میں ادویات اور خون کے نمونوں کی منتقلی کے لیے ڈرون استعمال کیا جائے گا

  • شیخ وقاص اکرم کے وارنٹ گرفتاری، عمر ایوب اور زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم

  • امریکی صدر کی برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کی دھمکی

  • افغانستان میں مقیم دہشت گرد گروپس کو غیر قانونی اسلحے تک رسائی علاقائی امن اور پڑوسی ممالک کے لیے براہ راست خطرہ ہے: پاکستان

  • امریکہ کا بھارت کے ساتھ نئی تجارتی ڈیل کرنے کا اعلان

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ