شفقنا اردو: سوڈان کی ریاست شمالی ڈارفر کے شہر الفاشر پر حکومت مخالف ملیشیا ‘ریپڈ سپورٹ فورسز’ کا قبضہ ہونے کے بعد شہریوں کے قتل عام، وسیع پیمانے پر جنسی زیادتی، لوٹ مار، اغوا اور دیگر مظالم کی ہولناک اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ شہر کے سعودی میٹرنٹی ہسپتال اور دو عارضی طبی مراکز میں سیکڑوں بیمار اور زخمی افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، اس قتل عام میں 460 مریض اور ان کے ساتھ موجود لوگ ہلاک ہو گئے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ کے ترجمان سیف ماگانگو نے کہا ہے کہ اس قتل عام کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کے خلاف انصاف یقینی بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ شہر پر قبضے کے بعد ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے جو تین تا چار روز پیدل چل کر تقریباً 70 کلومیٹر دور تاویلا پہنچ رہے ہیں۔ عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق، یہاں الفاشر سے انخلا کرنے والے چھ لاکھ 52 ہزار شہری پہلے ہی موجود تھے جبکہ گزشتہ دو روز میں مزید 36 ہزار افراد نقل مکانی کر کے آئے ہیں۔
اجتماعی جنسی زیادتی
‘او ایچ سی ایچ آر’ کو الفاشر میں جنسی تشدد کی تشویشناک اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ سیف ماگانگو نے بتایا کہ شہر پر قبضہ ہونے کے بعد الفاشر یونیورسٹی کے قریب بے گھر افراد کی ایک پناہ گاہ میں کم از کم 25 خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ‘آر ایس ایف’ کے جنگجو خواتین اور لڑکیوں کو دیگر لوگوں سے الگ کر کے بندوق کے زور پر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
سوڈان میں اپریل 2023 سے ملکی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ‘آر ایس ایف’ کے مابین جاری لڑائی میں ایک کروڑ 40 لاکھ لوگ اندرون و بیرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔ ملک کے بہت سے حصوں میں قحط کی سی صورتحال ہے اور ہیضے سمیت دیگر مہلک بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔
طبی کارکنوں پر حملے
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے طبی مراکز اور عملے پر حملوں کی بھی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، سعودی میٹرنٹی ہسپتال پر حملے اور قتل عام کے دوران چار ڈاکٹروں، ایک نرس اور ایک فارماسسٹ کو اغوا کر لیا گیا۔
‘ڈبلیو ایچ او’ میں امدادی شعبے کی سربراہ ڈاکٹر ٹیریسا زکریا نے بتایا ہے کہ حملوں سے متاثرہ طبی عملے کو مدد پہنچانا فی الوقت ممکن نہیں رہا۔ رواں سال سوڈان میں طبی مراکز اور عملے پر 189 حملوں کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 1,670 افراد ہلاک اور 419 زخمی ہوئے۔ ان میں سے 86 فیصد ہلاکتیں اسی سال ہوئی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب یہ حملے زیادہ مہلک صورت اختیار کر گئے ہیں۔
مالی وسائل کی کمی
ڈاکٹر زکریا نے بتایا ہے کہ سوڈان میں امدادی مقاصد کے لیے درکار وسائل کا 27.4 فیصد ہی مہیا ہو پایا ہے جبکہ صحت کے شعبے کے لیے صرف 37 فیصد امدادی وسائل فراہم ہو سکے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ سوڈان کے لوگوں کو تنہا نہ چھوڑے۔ ملک میں مصیبت زدہ لوگوں کو مدد پہنچانے والے حقیقی کردار مقامی امدادی ادارے ہیں جو مشکل ترین حالات میں بھی کام کر رہے ہیں۔
الفاشر پر قبضے کے بعد ‘آر ایس ایف’ نے ڈارفر اور سوڈان کے بعض جنوبی علاقوں پر تسلط جما لیا ہے جبکہ دارالحکومت خرطوم اور ملک کے شمال و وسط کے بیشتر علاقوں پر سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کا کنٹرول ہے۔