چین سے آنے والی اطلاعات کے مطبق چائنا ریلوےرولنگ اسٹاک کارپوریشن کی مدد سے تیار کی جانے والے ٹرین کی مکمل پروڈکشن 2021 میں شروع ہوگی جبکہ ابھی اسے آزمائشی مراحل سے گزارا جارہا ہے۔
حکام کے مطابق 373 میل فی گھنٹی کی رفتار سےچلنے والی ٹرین سے بیجنگ تا شنگھائی کے درمیان کا فاصلہ ساڑھے تین گھنٹے میں طے ہوگا،جبکہ طیارے سے یہ فاصلہ طے کرنے میں 4 گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔
بیجنگ اور شنگھائی کے درمیان 1213.16 کلومیٹر کا راستہ ہے جو یہ ٹرین ساڑھے تین گھنٹے میں طے کرے گی جبکہ اگر لاہور اور کراچی کے درمیانی فاصلے کی بات کی جائے تو یہ 1248.5 کلومیٹر ہے تو تقریباً تین گھنٹے 35 منٹ میں ٹرین یہ سفر طے کرلے گی۔
سی آر آر سی کے مطابق ٹرین مقناطیسی سسٹم کے تحت چلے گی، یعنی پٹری مقناطیسی ہوگی جس پر ہوا میں معلق ہو کر یہ تیز رفتاری کے ساتھ دوڑتی نظر آئے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ چین میں اس طرح کا دنیا کا تیز ترین کمرشل مقناخیزی سسٹم کام کررہا ہے جو اس وقت 267 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کی سہولت شنگھائی ائیرپورٹ سے شہر کے وسط تک فراہم کرتا ہے۔
چین کو دنیا کی تیزترین ٹرین کا اعزاز حاصل کرنے کیلئے صرف 3 کلومیٹر کی رفتاربڑھانا ہے کیونکہ جاپان 2015 میں اسی طرح کی ایک ٹرین 375 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کا ریکارڈ بناچکا ہے چین کو یہ ریکارڈ توڑنے کیلئے 376 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارحاصل کرنی ہوگی۔
اس سے قبل چین 160 کلومیٹر، 250 کلویٹر اور 350 کلومیٹر ٹرینوں کے منصوبوں کے آخری مراحل میں ہے، جس کا افتتاح ممکنہ طور پر جون 2019 میں ہوگا۔