وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے عیدالفطرکےموقع پر سرکاری و نجی اداروں کے ملازمین اور عام تعطیلات کا اعلان کردیا گیا۔
اس سلسلے میں جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے 4 جون سے 7 جون تک عید کی چھٹیاں ہوں گی، یعنی منگل تا جمعہ تمام سرکاری و نجی ادارے بند رہیں گے اور ہفتے سے دفاتر معمول کے مطابق کھلیں گے۔
جن اداروں میں ہفتہ واردوتعطیلات ہوتی ہیں وہ تمام دفاتر پیر سےکھلیں گے، یوں وہاں کے ملازمین کو صرف آئندہ ہفتےمیں صرف پیر کو ڈیوٹی پر جائیں گے۔
سرکاری تعطیل 4 دن ،سرکاری ملازمین کی اپنی تعطیلات 9 دن
اگرچہ حکومت کی جانب سے سرکاری تعطیلات 4 جون سے ہوں گی، لیکن پاکستان میں ایک طریقہ رائج ہے کہ اگر کسی بھی عام تعطیل سے قبل ہفتہ یا اتوار آجائے تو ملزمین دو تین دن پہلے سے ہی چھٹیاں منانا شروع کردیتے ہیں
جبکہ اس بار تو عام تعطیل سے قبل اور بعد بھی ہفتہ اتوار ہوگا اس لحاظ سے دیکھا جائے تو 90 فیصد سرکاری اداروں میں یکم جون جمعے تک ہی کام ہوگا
سرکاری ملازمین از کود اپنی تعطیلات پہلے سے شروع کردیں گے جبکہ ان چھٹیوں کا خاتمہ 10 جون پیر کو ہی ہگا جب سرکاری دفاتر معمول پر کھلے گے۔
قمری کیلنڈر اور رویت ہلال
یاد رہے کہ وفاقی وزیربرائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے قمری کیلنڈر کا اجرا کرتے ہوئے ویب سائٹ متعارف کرائی ہے جس کے مطابق ملک بھر میں عید الفطر 5 جون کو منائی جائے گی، اس حساب سے حکومت نے 29ویں روزے سے عید کے تیسرے روز تک کی چھٹی دینے کا اعلان کیا۔
قمری کیلنڈر کے مطابق امسال 29 روزے ہوں گے اور شوال کا چاند 4جون کو نظر آنے کا امکان اور عید الفطر5 جون بروز منگل کی ہوگی، جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس بھی پیر 4 جون کو طلب کیا گیا ہے جس میں چاند کی شرعی رویت بعد اعلان کیا جائے گا۔
نئے کرنسی نوٹوں کے بغیرعیدی
عید کے موقع پر بچوں اور بڑوں سب کو عیدی اپنوں سے بڑوں سے ملتی ہے اور عیدی میں نئے نوٹ نہ ہوں تو مزہ ہی نہیں آتا، لیکن اس دفعہ صورتحال تھوڑی پریشان کن ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے رمضان المبارک سے قبل ہی نئے کرنسی نوٹوں کیلئے مخسوص ایس ایم ایس کے ذریعے متعلقہ برانچ کا کوڈ بھیجنےاوروہاں سےکرنسی نوٹ وصول کرنے کا اعلان کیا گیا تھا
لیکن صورتحال یہ ہے کہ 10 رمضان کے بعد سے ہی ان ایس ایم ایس کا کوئی جواب نہیں آرہا
جس کی وجہ سے عیدی تقسیم کرنے کیلئے لوگ نئے نوٹوں کے حصول میں پریشانی کا شکار ہیں، جبکہ اوپن مارکیٹ سے نئے نوٹوں کی گڈی پر 100 روپے سے 300 روپے تک زائد وصول کیئے جارہے ہیں۔