ڈونلد ٹرمپ ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں دورے کے دوسرے روز لندن میں ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کی تجارتی وفود کے ہمراہ اجلاس ہوئے۔
اجلاس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یورپی یونین چھوڑنے کے بعد برطانیہ امریکا کے ساتھ انتہائی ٹھوس تجارتی معاہدہ کرسکتا ہے۔
تجارتی رابطوں کو تیز کرنے کے لیے پانچ برطانوی، پانچ امریکی فرمز اور سینئر وزرا و حکام کے درمیان ناشتے پر میٹنگ کا انعقاد سینٹ جیمس پیلس میں کیا گیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے درمیان تجارت میں مزید وسعت موجود ہے۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامئے نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا کے درمیان مستقبل میں ساتھ کام کرنے کے بہت مواقع ہیں۔
تھریسامئے نے امریکا اور برطانیہ کی پارٹنر شپ کو بہترین قرار دیا اور اس میں مزید بہتری پر زور دیا۔
اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ بکنگھم پیلس پہنچے جہاں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم، پرنس چارلس اور ڈچز آف کارنوال نے استقبال کیا۔
صدر ٹرمپ کو بکنگھم پیلس میں گارڈ آف آنر دیا گیا، امریکی صدر کو گرین پارک اور ٹاور آف لندن پر 41 توپوں کی سلامی دی گئی۔
امریکی صدر نے ملکہ الزبتھ دوم سے ملاقات بھی کی جب کہ امریکی صدر اور ان کے اہل خانہ کو شاہی یادگاریں بھی دکھائی گئیں اور اس دوران ملکہ برطانیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
دوسری جانب ٹرمپ مخالف تنظیموں نے امریکی صدر کی آمد کے خلاف لندن کو لاک ڈاؤن کرنے کی کال دے رکھی ہے۔
کارنیول آف ریزسٹنس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ٹرمپ کی نفرت انگیز سیاست کی کوئی جگہ نہیں۔
امریکی صدر کی میئر لندن پر تنقید
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن میں لینڈ کرنے سے قبل ہی اپنے ٹوئٹر بیان میں میئر لندن صادق خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مجموعی طور پر میئر لندن کی کارکردگی بہت بُری ہے۔
امریکی صدر نے میئر لندن کو ناکام، بے حس اور پتھر دل قرار دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ انہیں لندن میں ہونے والے جرائم پر توجہ دینی چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک دوسری ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ صادق خان نے انہیں نیویارک کے نااہل میئر ڈی بلاسیو کی یاد دلا دی اور ان کی کارکردگی بھی بہت مایوس کن تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ وہ برطانیہ میں تقریبات کے دوران برطانیہ کے عظیم دوست بننے کے منتظر ہیں اور اس دورے کے دوران وہ بہت پرامید ہیں۔