خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے جمعے کے دن بتایا کہ تہران حکومت آبنائے ہرمز میں سکيورٹی کی ذمہ دار ہے اور تیل کی ترسیل کے اس اہم آبی راستے میں تیل کے ٹینکرز پر ہوئے حملوں میں ایران ملوث نہیں ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق امریکا کی طرف سے عائد کیے جانے والے یہ الزامات ‘بے بنیاد‘ ہیں اور اس طرح وہ ‘سفارت کاری کو سبوتاژ‘ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے تیل کے ٹینکرز پر ہوئے ان نئے حملوں کے تناظر میں امریکی الزامات کو ‘خطرناک‘ قرار دیا ہے۔
دوسری طرف چین کے صدر شی جنگ پنگ نے کہا ہے کہ اُن کا ملک ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کو تبدیل ہوتے حالات میں بھی مستحکم رکھے گا۔ چینی صدر کا بیان وسطی ایشیائی ریاست کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
دونوں صدور بشکیک میں شنگھائی کوآپریشن تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شریک تھے۔ چینی صدر کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے خلیج عمان میں دو تیل ٹینکروں پر حملہ کیا ہے۔ اس حملے کے بعد عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں فوری اضافہ دیکھا گیا تھا۔