پاکستان میں تمباکو نوشی تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ہر روز مزید 1200 بچے اس لت میں مبتلا ہورہے ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفراللہ مرزا نے دعویٰ کیا ہے کہ تمباکو نوشی بڑھنے کی اصل وجہ سگریٹ پر کم ٹیکس ہے۔
ملک میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد ڈھائی کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ہرسال 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد تمباکو نوشی کرنے والے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفراللہ مرزا نے صورتحال انتہائی تشویشناک قرار دے دی اور بتایا کہ ہر روز 6 سے 15 سال کی عمر کے بارہ سو بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔
حکومت نے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے مجوزہ بجٹ میں ہیلتھ ٹیکس نافذ کرکے سگریٹ مہنگے کردیئے۔ اس پر ڈاکٹرظفراللہ مرزا نے بتایا ہے کہ سگریٹ کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ سے حکومت کے ریوینیو میں اضافہ ہوگا اور یہ رقم عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے پر خرچ کی جائے گی۔
اطلاعات ہیں کہ ہیلتھ ٹیکس سے جمع کی جانے والے 147 ارب روپے کی رقم ہیلتھ کارڈ کے ذریعےعوام کی سہولیات کے لیے کام آئے گی۔