یہ تو اب سب ہ جانتے ہیں کہ انسان اپنی پوری عمر کا ایک تہائی حصہ نیند میں گزار دیتا ہے، یعنی اگر کسی کی اوسط عمر 60 برس تھی تو اس نے 20 برس سوتے ہوئے گزارے۔
سونے اور بیداری کا عمل اہم انسانی رویوں میں سے ایک ہے، سوتے وقت ہمارا دماغ معلومات کو یاد کرتا اور اس پر کام کرتا ہے۔ ہمارا جسم نامیاتی مادے کو صاف کرتا اور اپنی مرمت کرتا ہے جس سے ہم جاگنے کے بعد صحیح طرح سے کام کر سکتے ہیں۔
لیکن اکثر لوگ کیا کرتے ہیں کہ جسم کے اس قدرتی عمل میں بگاڑ پیدا کردیتے ہیں راتوں کو دیر تک جاگنا دن چڑھے تک سوتے رہنا، نتیجے میں انسانی جسم اپنی ضروری مرمت نہیں کرپاتا، اور بہت سی بیماریاں اندر ہی اندر جنم لے کر جسم کو کھوکھلا کرنا شروع کردیتی ہیں۔
کچھ لوگوں کو بے کوابی کی عادت ہوتی ہے وہ بمشکل 3 سے 4 گھنٹے ہی کچی پکی نیند سو پاتے ہیں، جس سے ان کے کام کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور چڑچڑا پن شروع ہوجاتا ہے جو گھریلو اور کام کے معمولات پر اثرانداز ہوتا ہے۔
ایک مطالعے کے مطابق 17 سے 19 گھنٹے جاگنے سے بہت سے معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت بالکل ویسے ہی متاثر ہوتی ہے جیسے ایک شراب پینے والے کی، یہ اثرات وقت کے ساتھ بد سے بدتر ہوتے جاتے ہیں۔
تحقیق کےمطابق نیند کے بغیر گزارا گیا سب سے طویل ترین وقت گیارہ دن سے زیادہ تھا جس کے نتیجے میں شدید نفسیاتی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ پوری توجہ سے کام کرنے اور قلیل مدتی حافظے سمیت دماغ میں خلل جیسے مسائل بھی پیدا ہوئے۔
ماہرین کے مطابق کئ ایسے کام ہیں جو ہم انجانے میں کرتے چلے جاتے ہیں۔ ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ وہ ہماری نیند کو کس حد تک متاثر کرتے ہیں۔
نیند پوری نہ ہونے یا ہمارے جسم کے اندر کی گھڑی یعنی باڈی کلاک متاثر ہونے سے ہم ڈیپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر جیسے امراض کی زد میں بھی آ سکتے ہیں۔ اس لیے اچھی نیند کی ضرورت کو سمجھنا بہت اہم ہے۔
لیکن جہاں سائنس دان ایک عرصہ قبل نیند کی اہمیت کو سمجھ چکے ہیں وہیں اس میں قدرتی روشنی کے اہم کردار کو کبھی کبھی نظرانداز بھی کیا جاتا ہے۔
روشنی کے اہم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ آنکھوں میں موجود خصوصی سینسرز کے ذریعے ہمارے روزمرہ کے معمول یا ہماری باڈی کلاک یعنی جسم کی گھڑی کو ترتیب دیتی ہے، ہماری آنکھ ہمارے ماحول میں روشن اور تاریک دورانیے کا پتہ چلا لیتی ہے اور ہمارے جسم کے معمول کو ترتیب دیتی ہے تاکہ آپ کے جسم اور دن کے اوقات میں مطابقت پیدا ہو۔
اٹھارویں صدی میں، دنیا میں زیادہ تر لوگ کھلے آسمان تلے کام کرتے تھے اور انھیں دن سے رات کی تبدیلی کا پتہ ہوتا تھا۔
آج، ہم میں سے اکثر ان ماحولیاتی اشاروں سے محروم رہتے ہیں کیونکہ ہم عمارتوں کے اندر کام کرتے ہیں۔ ہم روشنی سے محروم نوع بن چکے ہیں، جس کا ہماری نیند کے معیار پر فرق پڑ رہا ہے اور اس کے نتیجے میں صحت پر دیرپا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ روشنی کی یہ مناسب مقدار ہر انسان میں مختلف ہے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ ہمارے جسم کو روشنی کی ضرورت ہے۔
ہم میں سے اکثر خاطر خواہ قدرتی روشنی حاصل نہیں کر رہے اور رات کی ڈیوٹی کرنے والوں کے لیے خاص طور پر یہ مسئلہ ہے،انھیں ایسے وقت پر کام کرنا پڑتا ہے جب جسمانی گھڑی جسم کو سونے کے لیے تیار کر چکی ہوتی ہے اور چستی اور کام کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔
رات کو کام کرنے والےبے شک دن میں سونے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ اکثر کم دورانیے یا اچھی نیند نہیں ہوتی،درحقیقت جب وہ نیند میں ہوتے ہیں تو کام کرتے ہیں اور تب سوتے ہیں جب انھیں نیند نہیں آتی اور اس کے صحت پر ایسے منفی اثرات ہوتے ہیں جن کے بارے میں جدید میڈیکل سائنس کی وجہ سے اب ہمیں معلوم ہو رہا ہے۔
رات کی شفٹ میں کام کرنے سے صحت کے بہت سے پہلو متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے انسان کی زندگی میں سے چھ سال تک کا عرصہ کم ہو سکتا ہے۔
جبکہ رات کی ڈیوٹی کرنے والے 97 فیصد ملازمین کئی سال کام کرنے کے باوجود بھی اپنے کام کو مکمل سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں۔
بدقسمتی سےنیند کی اہمیت اوراس میں روشنی کی اہمیت کے بارے میں تمام تر ٹیکمنالوجی اور جدت کے باوجود ہم بہت کم جانتے ہیں۔
اس معاملے پرمزید تحقیق اور زیادہ آگاہی لوگوں کو نیند کے بارے میں اپنی ترجیحات بنانے اور سورج کی روشنی زیادہ استعمال کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے،رات کو بستر پر جانے سے قبل روشنی کا کم استعمال، اور زیادہ سے زیادہ صبح کی روشنی کا استعمال، وہ آسان طریقے ہیں جن کے ذریعے زیادہ تر لوگ اپنی نیند کو بہتر کر سکتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق صرف ایک رات کی ادھوری نیند دفتر میں لڑائی اور خراب رویے کا سبب بن سکتی ہے۔
حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم نیند کی وجہ سے اربوں کا نقصان ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق کے مطابق نیند پوری نہ ہونے کے باعث کام کرنے والے افراد تھکے ہوئے رہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ غیرارادی طور پر ‘بے ضرورت’ کام کر بیٹھتے ہیں۔
اچھی نیند اچھی یادداشت
ایک تحقیق کے مطابق نیند کے دوران جن باتوں کا آپ خیال رکھتے ہیں وہ آپ کی طویل المدت یاداشت کا حصہ بن جاتی ہیں۔
جو افراد سوئے رہے ان میں نئے لفظ سیکھنے کی اضافی صلاحیت دیکھی گئی، ایسے افراد جنھوں نے زبان سیکھنے میں ذاتی کوشش ان میں انتہائی بہترین تنائج دیکھے گئے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند کے دوران دماغ یاداشتوں کو محفوظ کرنے کے عمل سے گزرتا ہے۔
عرصہ دراز سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ نیند بکھری ہوئی یاداشتوں کے انضمام میں مدد کرتی ہے۔
سورج ڈھلے تو روشنی کی مقدار سیٹ کریں
آج کل موبائل فون اور لیپ ٹاپ کا استعمال ایک بری لت کی طرح عام ہو رہا ہے، متعدد افراد تو لیپ ٹاپ پر گھنٹوں ڈرامے اور فلمیں دیکھتے رہتے ہیں لیکن کم ہی جانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے ہماری نیند بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
یہ الیکٹرانک آلات ایک خاص طرح کی طاقتور نیلی روشنی چھوڑتے ہیں۔ اس روشنی کی وجہ سے جسم میں میلاٹونن ہارمون ٹھیک سے نہیں چھوٹ پاتا ہے۔ یہ وہ ہارمون ہے جو نیند کے لیے ذمہ دار ہے۔
یاد رکھیں ہر روز ایک ہی وقت پر سونا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روز سونے کے وقت میں جتنی زیادہ تبدیلی ہو گی صحت کو اتنا ہی زیادہ خطرہ ہو گا۔
سونے سے پہلےکرنےوالے کچھ کام اگر آپ ہر روزکیا کریں توجسم کوپتا چل جاتا ہےکہ اب یہ سونے کا وقت ہے، مچال کے طور پر قرآن پاک کی تلاوت، مذہبی یا معلوماتی کتابیں پڑھنا، تسبیحات و دعائیں پڑھنا، اور رات کو مخسوص وقت میں غسل کرنا کچھ ایسے ہی کام ہیں، جیسے ہی آپ انھیں کرنا شروع کریں گے جسم خود ہی سونے کے لیے تیار ہونے لگے گا۔
تو اپنا ٹائم ٹیبل بنائیں، سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر کریں تاکہ صحت مند رہیں اور بہترین اندز میں اپنی کارکردگی دکھا کر دنیا میں اپنے آنے کے مقاصد پورے کرسکیں، ہم تو انسان ہیں، جانوروں کی زندگی بھی ایک ترتیب میں ہوتی ہے، تو انسان ہوکر اپنی زندگی کو بے ترتیب کیوں بنارہے ہیں۔