ایک جانب امریکہ کی طرف سے ایران پر مسلسل دباؤ بڑھایا جارہا ہے اور ہر کارروائی کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا جارہا تو دوسری جانب ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں کے برملا اظہار کے ساتھ خطے میں امن کا خواہاں نظر آتا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی ریاست کےخلاف جنگ نہیں چھیڑے گا۔
منگل کو سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر ہونیوالے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے باہمی مشاورت کے ذریعے معاملے کے حل پر زور دیا۔
دوسری جانب یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کی رابطہ کار فیڈریکا موگرینی نے کہا ہے کہ یمن، شام اور دیگر علاقوں میں ایران کی مداخلتیں غیر مثبت ہیں، موگرینی نے ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے پر یورپی یونین کی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت حالات کو پرسکون بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
موگرینی کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک ایران نے ہماری توقعات کے مطابق جوہری معاہدے کی پاسداری کی ہے، اس سلسلے میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی آئندہ رپورٹ کا انتظار ہے۔
امریکی سراغرساں نیٹ ورک توڑنے کا دعویٰ
ایران نے امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے) کے سراغ رسانی نیٹ ورک توڑنے اور متعدد جاسوسوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے
ایران سے آنے والی اطلاعات کے مطابق سی آئی اے نیٹ ورک کے بعض ارکان کو گرفتار کر کے عدلیہ کے حوالے کردیا گیا ہے، بعض سے تحقیقات جاری ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق وزارتِ سراغ رسانی کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران نے حال ہی میں امریکی انٹیلی جنس سروسز سے اشارے ملنے کے بعد امریکیوں کے نئے بھرتی کنندگان کا پتا چلا یا ہے اور ایک نئے نیٹ ورک کو توڑا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سی آئی اے کے نیٹ ورک کے بعض ارکان کو گرفتاری کے بعد عدلیہ کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ بعض سے ابھی مزید تحقیقات جاری ہے۔
انہوں نے جاسوسوں کی گرفتاری سی آئی اے کیلئے بڑا دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے جاسوسی کے اس نیٹ ورک کو پکڑنے اور توڑنے کے لئے غیر ملکی اتحادیوں کے تعاون سے کارروائی کی تھی۔
یہ نہیں بتایا گیا کہ ایرانی حکام نے کل کتنے غیر ملکی ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے اور آیا وہ صرف ایران میں کام کررہے تھے یا اس سے باہر بھی ایران کے خلاف بروئے کار تھے۔