قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا خدا کر کے یہ موقع آیا کہ سکون سے ایوان میں بات کر سکیں، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے کاندھوں پر بھاری ذمے داری ہے، ارکان کا ایوان میں ہونا اور اپنے حلقے کی نمائندگی بہت اہم ہے۔ امید ہے کہ جو ارکان موجود نہیں ان کی حاضری یقینی بنائیں گے۔
ابہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاسوں کے دوران طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے جو بدتمیزی اور زبان استعمال کی وہ ناقابل بیان ہے۔ 2013 میں عوام نے اپنے اصل ووٹوں سے ن لیگ کو منتخب کیا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے بڑا چیلنج مشرف کے دور سے جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تھا، مشرف نے بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا ڈرامہ کیا۔ بھاشا ڈیم کے لیے زمین حاصل کی گئی نہ قانونی اداروں سے مشاورت کی گئی۔ بھاشا ڈیم سے متعلق کسی فنڈنگ کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمے داری ملی تو بجلی 20، 20 گھنٹے جاتی تھی، واپس نہیں آتی تھی۔ میں نے جذبات میں آ کر کہہ دیا تھا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، پوری قوم گواہی دے گی کہ کس طرح تحریک انصاف والے 2014 میں کنٹینر پر آئے۔ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے پاور سیکٹر میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری کی گئی، ایک بار اعتماد ٹوٹ جائے تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا، تمام نا مساعد حالات کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ 11 ہزار میگا واٹ کا اضافہ کوئی رام کہانی نہیں۔ نیلم جہلم کا منصوبہ بنیادی طور پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم تھا، اب نیلم جہلم کا منصوبہ 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ نواز شریف کی زیر قیادت منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سارے وزرا محنت کر کے مہنگائی کی شرح کو 3 فیصد تک لائے، ہمارے دور میں 5 سال میں 40 جامعات کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور انہیں شروع کیا گیا۔ نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ نہ کیا جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ موجودہ دور میں تکنیکی تعلیم کے بغیر روایتی تعلیم کارگر نہیں ہوگی۔ چین سے معاہدے کیے، ہزاروں بچے اور بچیاں وہاں سے فارغ التحصیل ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، اداروں نے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں ختم کیا۔ مسلح افواج نے دہشت گردی سے ملک کو بچانے میں عظیم قربانیاں دیں۔ جو ملک ہم سے پیچھے تھے آج ان کی فی کس آمدن ہم سے زیادہ ہے، افغان کی کرنسی آج پاکستان کے روپے سے زیادہ مضبوط ہے۔ ہم نے 5 سال میں یا کسی اور نے ماضی میں سب کچھ ٹھیک نہیں کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر بات کی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔ چارٹر آف اکانومی پر بات چیت میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔
یاد رہے کہ تین روز تک ایوان میں مسلسل ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کو افہام و تفہیم سے چلانے کا معاہدہ گذشتہ روز ہوا تھا۔
معاہدے میں طے پایا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کے رہنماؤں کی تقاریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے، اور اپویشن لیڈر شہباز شریف بدھ کو ہونے والے اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز اپنی تقریر سے کریں گے۔
اپوزیشن کی طرف سے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے اسپیکر چیمبر میں حکومتی وفد سے مذاکرات کیے۔ طے پانے والے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نکتہ اعتراض بھی حکومت اور اپوزیشن کو باری باری دیا جائے گا۔
جس کے بعد بدھ کو ایوان کی کارروائی کا آغاز سکون سے ہوا، اور اپوزیشن لیڈر کو تقریر کا موقع ملا۔