رپورٹ کے مطابق مطابق فیس بک نے "لِبرا” نامی اپنی کرنسی مارکیٹ میں متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے جو سنہ 2020 تک عام عوام کےلیے دستیاب ہوگی۔
کرنسی کے گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ فیس بک اس کرنسی کے ذریعے اپنے صارفین کو کمپنی کے پلیٹ فارم پر رکھے گا کیونکہ فیس بک اپنے صارفین کو نہیں کھونا چاہتی تاہم فیس بک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دنیا میں ایک ارب 70 کروڑ ایسے افراد کے لیے مالیاتی سہولت دے گی جو اب بھی بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے لیکن ان کے پاس موبائل فون موجود ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ فیس بک ایک بڑا آن لائن بینک بن جائے گا اور یوں لوگوں کا ڈیٹا اس پر موجود ہوگا جبکہ فیس بک سے صارفین کے ڈیٹا چوری ہونے کے ان گنت واقعات ریکارڈ پر ہیں اور اس صورت میں سوشل میڈیا پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے، اس سوال کا جواب ابھی فیس بک انتظامیہ نے نہیں دیا ہے۔
فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لوگ نہ ہونے کے برابر معاوضے پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگلے مرحلے میں لبرا آف لائن ادائیگی مثلاً بل بھرنے، سودا خریدنے اور عوامی ٹرانسپورٹ میں سفر کے لیے بھی استعمال ہوگی۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی پشت پر ویزا اور ماسٹر کارڈ جیسے ادارے ہیں جبکہ ای بے، اسپوٹیفائی، اور اوبر نے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طریقے سے رقم کی ادائیگی کو قبول کریں گے۔
فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لبرا کو بلاک چین ٹٰیکنالوجی پر مرتب کیا جائے گا اور سافٹ ویئر اوپن سورس ہوگا یعنی اسے دیگر آلات پر بھی چلایا اور استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
اس ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال سے دنیا کی معیشت اور رقوم کا لین دین کیا شکل اختیار کرے گا یہ تو ایک الگ موضوع ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال کرتے ہوئے فیس بک دنیا پر اپنی اجارہ دری ضرور قائم کرلے گا اور اس کے منفی و مثبت اثرات آنے والا وقت ہی بتائے گا۔