سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی اور پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کی راہیں اپنے چچا اور پارٹی صدر شہباز شریف سے جدا ہورہی ہیں، ان کے تیور بھی بدل رہے ہیں ان کے اختلافات بھی رفتہ رفتہ سامنے آرہے ہیں۔
شفقنا اردو نیوز نے دو روز قبل ہی یہ خبر شایع کردی تھی کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اب اپنے والد آصف علی زرداری کی سیاست سے خوش نہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ والد صاحب نے سیاست بہت کرلی اب پارٹی کو کیسے چلایا جائے بلاول اس کا خود فیصلہ کریں گے۔
خبر میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مریم نواز کو یہ معلوم ہوچکا ہے کہ ان کے والد میاں نواز شریف کی سایست کا باب اب بند چکا، ایسے میں ان کی ذرا سی کوتاہی پارٹی کو شہباز اور حمزہ شریف کی جھولی میں ڈال دے گی، اور مریم کو اس معاملے میں اپنے والد کی سپورٹ حاصل ہے جو یہ جانتے ہیں کہ اگر اس وقت مریم نے پارٹی قیادت کو نہیں سنبھالا تو ان کے گھرانے کے ہاتھ سے پارٹی نکل جائے گی۔
مسلم لیگ ن میں دبے دبے اختلافات کچھ باتوں سے اور کچھ مریم و بلاول کی ملاقاتوں سے ظاہر ہونا تو شروع ہوگئے تھے لیکن ہفتے کی سہ پہر مریم نواز کی پریس کانفرنس سے چچا بھیتیجی کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے میثاق معیشت پر بات کی ہے، میری ذاتی رائے ہے میثاق معیشت مذاق معیشت ہے، جس شخص نے معیشت کا بیڑا غرق کیا اس سے کس قسم کی بات چیت نہ کی جائے، معیشت کا بیڑا غرق کرنے والے سے میثاق نہیں کرنا چاہیے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نالائق اعظم نے اسٹاک ایکسچنج کو ڈبو دیا، عوام کا جینا دو بھر ہو گیا، میثاق معیشت کا مطلب حکومت کو این آر او دینا ہے، گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دیا گیا تو اپوزیشن برابر کی مجرم ہو گی، اس لیئے میثاق معیشت پر بات شہباز شریف کی ذاتی رائے تو ہوسکتی ہے پارٹی پالیسی نہیں۔
اس صورتحال پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ مریم نواز نے اپنے والد کی بیماری پر سیاست کی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایک سزا یافتہ خاتون نے پریس کانفرنس کی، جس نے قطری خط سے شہرت حاصل کی تھی، اس راج کماری نے سب سے پہلے اپنے چچا کے خلاف نوحہ پڑھا، اب اس نے چچا کی میثاق معیشت کو مذاق قرار دے دیا۔
وزیر ریلوے شیخ رشید کا مریم نواز کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہنا تھا کہ شہباز شریف خود کو اور حمزہ شہباز کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ مریم نواز پارٹی کو اکیلے سنبھالنے کی فکر میں ہے۔
شیخ رشید کہتے ہیں میں کئی دن سےکہہ رہا ہوں کہ شہباز شریف اور مریم نواز کی الگ سوچ ہے، مریم نواز سیاسی شہید بننا چاہتی ہیں، مگر شہبازشریف کی سوچ مختلف ہے،مریم نوازصحیح کہتی ہیں نوازشریف اورمحمد مرسی میں فرق ہے، نوازشریف تو کرپشن پرجیل میں ہیں۔
دوسری جانب ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل کا کہنا ہے کہ چچااوربھتیجی میں ہی اختلافات کھل کرسامنےآگئے ہیں ، مریم صفدر کی پریس کانفرنس جھوٹ پر مبنی تھی، جتنا بھی واویلا کرلیں عمران خان سے آپ کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
انھوں نےکہا کہ ن لیگ کاسیاسی بیانیہ فیل ہوگیا، افطارپارٹی میں حمزہ شہبازکوکونےمیں بٹھایاگیا، شہبازشریف اورمریم نوازکےاختلافات بھی سامنےآگئے، ن لیگ نےہمیشہ اپنے سیاسی مخالفین کو دبانےکی کوشش کی۔
شہباز گل نے کہا مریم صفدر اس وقت اپنی پارٹی میں لیڈرشپ کی جنگ میں مصروف ہیں، آپ کے بیانیے کو آپ کے چچا شہباز شریف کی سپورٹ حاصل نہیں ہے ، جیل سے بچنے کی مہم میں مریم اور بلاول ایک صف میں کھڑے ہوگئے ہیں ، جتنا بھی واویلا کرلیں عمران خان سے آپ کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی اس پریس کانفرنس نے پارٹی اختلافات تو ظاہر کرہی دیئے ہیں ساتھ ہیں پارٹی کے صدر شہباز شریف کی حیثیت کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، اس ضمن میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بحیثیت پارٹی صدر اگر شہباز شریف مریم کے بیانیے کا نوٹس لیتے ہیں تو یہ ان کے اختیارات کو ظاہر کردے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر شہباز شریف نے نوٹس نہیں لیا تو یہ امر خود شہباز شریف کی ساکھ کو متاثر کرے گا، تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی نوجوان قیادت نے پارٹی معاملات اب مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیئے ہیں اور بہت جلد یہ چیزیں کھل کر سامنے آجائیں گی۔