No offences pls but no where a top accused of money laundering,frauds & fake accounts is allowed one hour air time to justify his crimes. It only happens in Pakistan where an accused in custody of NAB on physical remand,appears on tv to give us lecture on democracy& transparency https://t.co/chqNY5UvN4
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) July 1, 2019
Agreed sir—But If am not wrong the same Geo had interviewed this “top terrorist” Ehsanullah and aired it to whole world to help him justify his crimes against the humanity. Why its Geo always who offers its shoulders to such criminals against whom even you have genuine concerns? https://t.co/Bta8Qabf06
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) July 1, 2019
I also interviewed @ImranKhanPTI in 2007 when he was declared absconder and he was underground please condemn me and the absconder who gave me interview and explained how he escaped when police raised his house in Lahore https://t.co/ojvy66Es1o
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 1, 2019
حامد میر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر آصف علی زرداری کے انٹرویو کے آن ائیر نہ جانے پر ٹوئٹ کیا تو جواب میں سب سے پہلے ایک اور ٹی وی اینکر اور رپورٹر و کالم نویس رؤف کلاسرا جوابی ٹوئٹ کے ساتھ آئے، اُن کا کہنا تھا کہ حامد میر کو ایک ایسے شخص کا انٹرویو نہیں کرنا چاہیے تھا جس پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے، وہ نیب کی تحویل میں ہے اور اس کا جسمانی ریمانڈ لیا جاچکا ہے
حامد میر نے جواب میں کہا کہ یہ کوئی جرم نہیں ہے، جب ایک ایسے شخص کا انٹرویو آن آئر جاسکتا ہے جس نے اُن کی کار کے نیچے بم رکھا ہو، اُس کا اعتراف کیا ہو یعنی احسان اللہ احسان تو آصف علی زرداری کا انٹرویو کیوں نہیں؟
رؤف کلاسرا نے کہا کہ وہ انٹرویو بھی جیو نیوز پر چلا تھا اور آخر جیو نیوز ہی کیوں ایسے لوگوں کے انٹرویوز کرتا ہے جن پر سنگین الزام ہوتے ہیں؟
رؤف کلاسرا کو حامد میر نے جواب میں بتایا کہ انہوں نے موجودہ وزیراعظم کا انٹرویو اس وقت کیا تھا جب وہ عدالتی اشتہاری قرار دیے جا کے تھے
رؤف کلاسرا نے جواب میں کہا کہ گرفتار ملزم اور اشتہاری میں فرق ہوتا ہے