حکومت کی جانب سےبے نامی اثاثے ظاہر کرنے کی مہلت کا آج آخری روز ہے اور رات 12 بجتے ہی بے نامی جائیدادوں کی ضبطی کا آغاز ہوجائے گا۔ ایمنسٹی اسکیم میں تین جولائی تک کی توسیع کی گئی تھی ۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس سلسلے میں ساری تیاریں مکمل کرلی ہیں اور رات 12 بجے کے بعد سے بے نامی جائیدادوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔
پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی بھی اعلان یا قانون کا نفاذ صرف دکھاوے کیلئے اور چند دن کیلئے ہوتا ہے، اس تاثر کی وجہ سے اکثر لوگ قانون کی پاسداری نہیں کرتے، شاید یہ عمل کسی حد تک ماضی میں ٹھیک بھی رہا ہو لیکن اب صورتحال بدل رہی ہے۔
اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کی مثال لی جائے تو حکومت اس میں مکمل فوکسڈ نظر آتی ہے اور اس سلسلے میں سخت اقدامات کا فیصلہ بھی کیا جاچکا ہے ایسے میں جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوگا انھیں اپنے خیالات پر نظر ثانی کرنا چاہیئے، کیونکہ معاملہ اب دوسری نوعیت کا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی ذرائع اور ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اپنی بے نامی جائیدادیں ظاہر نہیں کرے گا تو وہ جلد یا بدیر لازمی شکنجے میں آئے گا کیونکہ اب ٹیکس ہر ایک کو دینا ہوگا، اور یہ بھی بتانا ہوگا کہ پیسہ کہاں سے اور کیسے آیا۔
ایف بی آر کے مطابق بے نامی قوانین سے متعلق موثر نظام بن چکا ہے اور یکم جولائی 2019 سے فعال ہے، ایسٹس ڈکلیئریشن اسکیم میں اثاثے اور اخراجات بتانے والوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی ظاہرکردہ اثاثوں کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
مقامی اثاثہ جات ظاہر کرنے کیلئے ڈکلریشن فارم میں اثاثوں کی الگ الگ تفصیل دینا ہوگی، اثاثہ جات پر عائد ٹیکس کی شرح اور اس پر لاگو ٹیکس واجبات کی رقم کی تفصیل دینا ہو گی۔
فارم میں ہر کیٹیگری کے اثاثے، ٹیکس کی شرح اور واجب الادا ٹیکس کی رقم کے الگ الگ کالم بنائے گئے ہیں، ڈکلریشن فارم میں اوپن پلاٹ، زمین، سُپر اسٹرکچر اور اپارٹمنٹ ظاہر کرنے کیلئے ڈیڑھ فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔
اسکیم کے تحت 4 فیصد ٹیکس کی ادائیگی پر بے نامی گاڑیاں بھی ظاہر کی جا سکیں گی، پاکستانی کرنسی میں کھولے گئے بے نامی اکاونٹس میں موجود دولت پر 4 فیصد ٹیکس دینا ہوگا اور فارن کرنسی بے نامی اکاؤنٹ میں دولت کوظاہر کرنے کیلئے بھی 4 فیصد ٹیکس دینا ہوگا جب کہ اثاثوں کی ویلیو ایف بی آر کی مقررہ ویلیو سے 150 فیصد تک مقرر ہوگی۔
اس ھوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں ہزاروں کنال بے نامی جائیدادوں کو ابتدائی طور پر پتہ لگا لیا گیا ہے جن کے مالکان کے خلاف 3 جولائی کے بعد تیزی سے کارروائی کی جائے گی۔