رواں مالی سال کے بجٹ میں سیلز ٹیکس کے نفاذ کے خلاف آل پاکستان انجمن تاجران نے 13 جولائی سے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جبکہ پنجاب کے کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے، اس سے قبل کراچی کے تاجروں نے 8 سے 10 جوالئی ہڑتال کا اعلان کیا تھا لیکن گورنر سندھ سے کامیاب مذاکرات کے بعدہرتال واپس لے لی گئی تھی۔
سیلز ٹیکس کے نفاذ کے خلاف گجرانوالہ، فیصل آباد سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے گجرانوالہ صدرمین انجمن تاجران کلاتھ بورڈ نے منگل کو بھی تمام بازار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جس کے باعث سید نگری بازار، اردو بازار، ٹھاکر سنگھ گیٹ اور صرافہ بازار کی بھی تمام دکانیں دو روز بند رکھی جائیں گی۔
صدر کلاتھ مارکیٹ بورڈ کا کہناہے کہ اضافی ٹیکس واپس نہ لیے گئے تو ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رکھیں گے۔
فیصل آباد میں بھی سیلز ٹیکس میں اضافے کےخلاف شہر میں تاجروں کی ہڑتال جاری ہے جس کے باعث غلہ منڈی، چوک گھنٹہ گھر کے آٹھ بازار اور کپڑے کے بازار بند ہیں۔
دوسری جانب قبائلی اضلاع میں بھی تاجروں کی طرف سے ہڑتال کی جارہی ہے اور خیبر میں ہڑتال کے باعث قبائلی اضلاع میں 35 اسٹیل ملز بند ہیں، صدر آل فاٹا اسٹیل ملز نے ٹیکس واپس نہ لینے کی صورت میں صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
ادھر مردان میں ماربل انڈسٹری کے مالکان اور مزدور بھی سیلز ٹیکس میں اضافے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، ماربل انڈسٹری مالکان اور مزدوروں نے انڈسٹریل اسٹیٹ سےکمشنر آفس تک ریلی نکالی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ صوبے میں ماربل کے کارخانے 9 روز سے بند ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہیں۔
تاجروں کا مؤقف ہے کہ بجٹ میں 17 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ان کا کاروبار تباہ ہوجائے گا، جبکہ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق بجٹ میں کسی قسم کا کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے، انھوں نے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ شاید عوام تک ٹیکس کے حوالے سے تمام معلومات نہیں پہنچی ہیں۔