احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو 19 جولائی کی طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے،مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کے معاملے پر بلایاگیا جبکہ نیب نے مریم نواز کیخلاف جعلی دستاویزات پرٹرائل کیلئے بھی درخواست دے دی ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نےنوٹس جاری کیئے، نیب نے مریم نواز کو جعلی دستاویزات پر سزا دینے کی درخواست دی تھی، جس میں کہا گیا مریم نواز نے کیلبری فونٹ والی جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پیش کی ، مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ میں ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوچکی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی مریم نوازکوآرڈیننس کے شیڈول جرم 3 اے اور عدالت سیکشن 30 کے تحت سزا دی جائے، نیب کے مطابق مریم نواز نے جعلی دستاویزات پیش کرکے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالی، جعلی دستاویزات دینے پر ملزم یاگواہ کو 10سال قید بامشقت ہوسکتی ہے۔
نیب کے مطابق ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی بینفشل آنرمریم نواز تھیں، مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ میں ثابت کرنےکی کوشش کی کہ حسین نواز بینفشل آنرہیں، مریم نوازکی پیش کی گئی ٹرسٹ ڈیڈکی تصدیق کرائی گئی اور ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے دوران جعلی ثابت ہوئی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے چند روز قبل احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک مبینہ ویڈیو پریس کانفرنس میں چلائی تھی، جس کے بارے میں مریم نواز کا دعویٰ تھا کہ ویڈیو نواز شریف کے ایک چاہنے والے نے بنائی ہے۔
احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر 11 سال اور مریم نواز کو 8 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے تھے۔
فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا اور 13 جولائی کو وطن واپسی پر نوازشریف اور مریم نواز کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے گواہ نے بتایا تھا کہ تحقیقات میں نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک پائے گئے ہیں، مریم نوازکی جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈزجعلی ثابت ہوئیں، بعد ازاں 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔