دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک کے سیاسی معاملات پر نظر دوڑائیں اس میں کہیں نہ کہیں امریکہ بہادر کا ہاتھ یا ٹانگ ضرور نظر آئی گی لیکن جہاں کسی غیر مسلم ملک کی بات ہو تو امریکی رویہ یکسر مختلف اور دوستانہ نظرآتا ہے شاید اسی رویئے پر چین نے امریکہ ایران کشیدگی کو "امریکہ کی یکطرفہ” بدمعاشی قرار دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ امریکا کی ’یکطرفہ بدمعاشی‘ ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کی یکطرفہ بدمعاشی ایک ایسا ٹیومر بن گیا ہے جو خراب ہوتا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایران پر زیادہ دباؤ ایرانی جوہری بحران کی بنیادی وجہ ہے۔
امریکہ کے جارحانہ رویے کے برخلاف ایران کی جانب سے مسلسل کشیدگی کم کرنے کے بیانات دیئے جارہے ہیں تازہ بیان میں ایرانی فوج کے سربراہ عبدالرحیم موسوسی کا کہنا ہے کہ ايران کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کرنا نہیں چاہتا۔
جبکہ ايرانی وزير دفاع امير حاتمی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ايران کے آئل ٹينکر کو تحويل ميں رکھنے کا برطانوی اقدام دھمکی آميز اور غلط تھا، انھوں نے کہا کہ امریکی ڈرون گراکر ہم نے واضح کیا ہے کہ اپنی سرحد کی حفاظت ہر صورت میں کرنا جانتے ہیں۔
اس صورتحال کےباوجود امریکی صدر اوردیگرحکام کی جانب سےمسلسل ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا گیا ہے جبکہ جوہری توانائی کے کم و بیش ایسے ہی مسئلے پر غیر مسلم ملک شمالی کوریا کی دھکمیوں کے جواب میں امریکہ کا رویہ حیران کن حد تک نرم اور مفاہمانہ ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ کے کسی بھی عام سے رویئے کا بھی تلخ اور تند جواب دیا جاتا ہے، تازہ ترین بیان میں اقوامِ متحدہ میں شمالی کوریا کے مشن نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان حالیہ ملاقات اور مذاکرات کے بحالی کے باوجود امریکا جارحانہ اقدامات پر تلا ہوا ہے اور امریکا کو پابندیاں لگانے کا جنون ہے جب کہ واشنگٹن جزیرہ نما کوریا کے پرامن ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔
اس بیان کا پس منظر یہ ہے کہ امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے تمام ممبران کو خط بھیجا گیا تھا جس میں شمالی کوریا پر مزید پابندیوں اور شمالی کوریا کے ورکرز کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
جبکہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کیلئے امریکہ نے جرمنی، فرانس، برطانیہ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا اور ان پابندیوں میں آئے روز اضافہ کیا جارہا ہے۔
امریکہ کا ایسا رویہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نہ بھارت کے ساتھ ہے نہ فلسطین پر ظلم ڈھانے والے اسرائیل کو آج تک ایک دھمکی بھی دی گئی ہے۔ صرف یہی نہیں کل تک طالبان کو امریکہ کا سب سے بڑا دشمن قرار دینے والی امریکی حکومت آج ان ہی طالبان سے مذاکرات کرنے کیلئے بے چین ہوکرتمام حربے استعمال کررہی ہے اور دوحہ میں طالبان سے امن مذاکرات بھی امریکی ایماء پرہی کیئے جارہےہیں۔
امریکہ کے اس رویے پر چین دنیا کا واحد ملک ہے جس نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے اسے امریکہ کی "یکطرفہ بدمعاشی” قرار دیا ہے جبکہ کسی بھی مسلم ملک کی جانب سے امریکہ ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے خاطر خواہ کوششیں سامنے نہیں آئی ہیں جس سے خدشہ ہے کہ اگر خطے پر جنگ مسلط ہوئی تو اس کا دائرہ کار دنیا کے ایک بڑے حصے تک پھیل سکتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ وقت کی شدید ضرورت ہےکہ ایران کی حمایت میں نہ صھیح لیکن کم ازکم دنیا کو جنگ سے بچانے کیلئے امریکہ سے احتجاج کیا جائے اور اس پر اپنے رویئے میں تبدیلی اور معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا دباؤ ڈالا جائے کیونکہ یہ امر اب انسانیت کی بقا و سلامتی اور دنیا کو جنگ کی تباہی سے بچانے کیلئے ناگزیر ہوچکا ہے۔