امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق بین الاقوامی پانیوں میں ایرانی ڈرون تباہ کرنے کا واقعہ جمعرات کی صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا جب امریکی بحری جہاز یو ایس ایس باکسر خلیج میں داخل ہورہا تھا، پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا کہ ایرانی ڈرون خطرناک حد تک جہاز کے انتہائی قریب آیا جس کے بعد جہاز نے اپنا تحفظ یقینی بنانے کے لیے دفاعی ایکشن لیا، دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہےکہ ایران کے پاس ڈرون گرائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس حوالے سے امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کی بین الاقوامی پانیوں میں موجود جہاز کے خلاف کارروائی انتہائی اشتعال انگیز اور دشمنانہ ہے، امریکا اپنے مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے اسی لیئے ڈرون تباہ کیا گیا، ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ دیگر اقوام کو بھی کہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ مستقبل میں کام کرنے کے لیے آبنائے ہرمز سے گزرنے والے اپنے جہازوں کی حفاظت کریں، امریکی صدر نے دیگر قوموں سے مطالبہ کیا کہ وہ جہازوں کے ذریعے ایران کی بین الاقوامی تجارت کی مذمت کریں۔
ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا نے مشرق وسطیٰ میں نہ صرف بحری بیڑے تعینات کررکھے ہیں بلکہ 1500 امریکی فوجیوں کے بعد مزید ایک ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔،خلیج اومان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا اور امریکا نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا
آبنائے ہرمز میں مال بردار جہازوں کے تحفظ پرتشویش
دوسری جانب برطانوی وزیر دفاع پینی مورڈونٹ نے بحری افواج کی تعیناتی کے بارے میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں آبنائے ہرمز میں اپنی (تجارتی) اشیاءکے تحفظ پر درست طور پر تشویش لاحق ہے۔
پینی مورڈونٹ سے جب خلیج میں تیسرے جنگی بحری جہاز کو بھیجنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ برطانیہ کو ہمیشہ سے خلیج اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں اپنے مفادات کے بارے میں تشویش لاحق رہی ہے، ان کا کہنا تھاکہ اہم بات یہ ہے کہ ہم ایران کو ایک بہت واضح پیغام دیں اور وہ یہ کہ وہ موجودہ صورت حال سے پیچھے قدم ہٹائے اور کشیدگی میں کمی کرے لیکن ہم ہمیشہ سے علاقے میں جہازرانی اور اشیاءکی آزادانہ نقل وحمل کا تحفظ کرتے چلے آرہے ہیں اور آئندہ بھی اس کا تحفظ کریں گے۔
اُدھربرطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ مثبت مذاکرات کے بعد برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ’ایران کشیدگی بڑھانے کی خواہش نہیں رکھتا جو حوصلہ افزا بات ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں برطانوی رائل میرینز نے ایرانی تیل بردار جہاز کو ممکنہ طور پر یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑنے کی پاداش میں جولائی کو تحویل میں لے لیا تھا جس کے بعد برطانوی وزیر خارجہ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہم نے ایران کو ایک مرتبہ پھر یقین دلایا کہ تیل کس جگہ پہنچایا جائے گا یہ ہمارے لیے باعث تشویش ہے، اگر ہمیں یقین دلایا جائے کہ تیل شام نہیں پہنچایا جائے گا تو برطانیہ یقیناً ایرانی جہاز کو چھوڑنے میں تعاون کرے گا۔