پاکستان کسٹمزکے ڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈ نے ممبئی سے کراچی پورٹ پہنچنے والی مضرصحت بھارتی چینی کے 258 کنٹینرزروک لیے ہیں، زائد المعیادی کے بعد زہر بن جانے والی اس چینی کنٹیرز بذریعہ سڑک ای موورنامی بانڈڈ کیرئیرکمپنی کے توسط سے قندھار افغانستان بھیجے جانےتھے لیکن پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈ کی موثرانفارمیشن نیٹ ورک کی بدولت افغان شہریوں کو مضرصحت بھارتی چینی کھلانے کامنصوبہ ناکام ہوگیاہے۔
ڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈ کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹرسرفراز وڑائچ کے مطابق پکڑے گیے 258 بھارتی کنٹینرزمیں مجموعی طورپر 6708 میٹرک ٹن چینی موجود ہے جس میں سےڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈ نے172کنٹینرزمیں موجود 4472 میٹرک چینی کی کسٹمز لیبارٹری اور پی سی ایس آئی آرکی لیب سے ٹیسٹنگ کروالی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی چینی کے44 گڈزڈیکلریشنزکی لیب ٹیسٹنگ رپورٹ موصول ہوچکی ہے اور دونوں لیبارٹریوں کی ٹیسٹنگ رپورٹ میں بھارتی چینی زائدالمیعاد اورمضرصحت نکلی ہے۔ جس کا استعمال انسانی صحت کیلئے انتہئی خطرناک ہوسکتا ہے، حکام کاکہناہے کہ باقی ماندہ چینی کی لیب ٹیسٹنگ رپورٹ بھی جلد موصول ہوجائے گی۔
کسٹمزڈائریکٹوریٹ جنرل ٹرانزٹ ٹریڈنے بھارتی ناقابل استعمال چینی کے ان تمام کنٹینرز کوقبضے میں لے لیاہے۔ پکڑی جانے والی چینی کی بوری پر سال2017-18 کے سیزن کی تحریر درج ہے۔ چینی کی ظاہری حالت بھی انتہائی بدبوداراوررنگ انتہائی گدلہ ہے۔ بھارتی چینی کی بوریوں پرپیکنگ کےبعد دوسال تک استعمال کرنےکی میعاد بھی درج ہے۔ ڈاکٹرسرفرازوڑائچ نے بتایا کہ تمام کنٹینرز کی لیب ٹیسٹنگ رپورٹ موصول ہونے کےبعد اس کیس کوکسٹمزایڈجیوڈیکیشن کلکٹریٹ کومنتقل کردیا جائے گا۔ حکام کاکہناہے کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمزٹرانزٹ ٹریڈاس کیس کی انتہائی حساس اورمحتاط انداز میں جانچ پڑتال کررہاہے۔
اس حوالے سے تجزیہ کااروں کا کہن ہے کہ افغانستان جو بھارت کی دوستی کا بہت دم بھرتا ہے اسے اس واقعہ کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیئے کہ دوستی کی آڑ میں بھارت نے افغانستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ہے کیونکہ اگر یہ چینی اافغان مارکیٹ میں پھیل جاتی تو نہ جانے کتنی جانوں کا نقصان ہوتا، چینی کے بارے میں ویسے ہی کہا جاتا ہے کہ یہ "سفید زہر” ہوتی ہے اور جب اس کی معیاد ختم ہوچکی ہو اور اس کا رنگ تبدیل ہوکر اس میں سے بدبو اٹھنے لگے تو سمجھ جئیں یہ کسی عام زہر سے بھی زیادہ مہلک ہوچکی ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں بھارتی تاجروں اور کمپنیوں کی دھاندلیاں پہلے ہی زبان زد عام ہیں جن کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ پاکستان یا کسی اور ملک کی اعلٰی کوالٹی مصنوعات خرید کر اسے اپنے نام سے دوسرے ممالک بھیجتے ہیں ان میں چاول سرفہرست ہے، بھارتی تاجر اعلٰی کوالٹی کا پاکستانی چاول خرید کر اسے میڈ ان انڈیا کی پیکنگ میں ملائیشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ،اور خلیجی ممالک کو فروخت کرتے ہیں اور اپنا انتہائی ناقص چاول پاکستانی تھیلوں میں بند کرکے مارکیٹ کیا جاتا ہے جس سے پاکستانی مصنوعات کے حوالے سے بین الاقوامی طور پر منفی تاثر جاتا ہے۔
بھارتی تاجر اس قسم کی دھاندلی کئی سالوں سے کررہے ہیں لیکن اس پر حکومت پاکستان نے کبھی ایکشن نہیں لیا یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بھارت کی اپنی ہی زہریلی اور ناقص چینی ضبط کی گئی ہے اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور تمام متعلقہ اداروں تک بھارت کی اس سازش کی تفصیلات پہنچائی جئیں گی کیونکہ اگر یہ چینی افغانستان پہنچ جاتی تو لاکھوں افغانی طرح طرح کے موذی امراض میں مبتلا ہوسکتے تھے۔ لیکن اس بھارتی سازش کو پاکستان کسٹمز نے بڑی مہارت سے ناکام بنایا ہے۔