میڈیا رپورٹس کے مطابق نائیجیریا میں بوکو حرام کے حملہ آور موٹرسائیکلوں اور کاروں میں آئے اور قبرستان میں تدفین کیلئے موجود سوگواروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 65 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے اس سے قبل مئی میں بھی اسی ریاست میں بوکو حرام کے شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے 25 فوجی اور متعدد شہریوں قتل کردیا تھا۔
نائیجریا کے صدر محمدو بوہاری نے بورنو میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایئرفورس اور آرمی کو واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران کئی لاکھ شہری جاں بحق اور بیس لاکھ سے زائد شہری حالیہ تنازعات اور خانہ جنگی کے باعث بے گھر ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہم کے دوران جب فوجی گاؤں کے باشندوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تو بوکو حرام کے دہشت گردوں نے انہیں گھیرے میں لے کر فائرنگ شروع کر دی تھی، لوکل حکومت کے ترجمان محمد بلوما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں بوکو حرام نے گاؤں کا دوران تدفین قتل عام کرکے اپنے ساتھیوں کی موت کا بدلہ لیا ہے،محمد بلوما نے بتایا کہ دو ہفتے قبل گاؤں والوں نے بوکو حرام کے 11 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔
واضح رہے کہ نائیجیریا میں بوکو حرام کے خودکش حملوں اور اغوا کے واقعات آئے دن سامنے آتے ہیں،2009 کے بعد سے فوج نے نائیجر، کیمرون اور چاڈ کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف مہم کا آغاز کر رکھا ہے،غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جولائی میں نائیجیریا کی نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن (این این پی سی) کی تیل تلاش کرنے والی ٹیم پر بھی بوکو حرام نے حملہ کردیا تھا جہاں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔