ایبٹ آباد سے عاطف قیوم کی رپورٹ
تفصیلات کے مطابق مطابق ایبٹ آباد حویلیاں کے نواحی علاقے علاقے کڑچ میں چیتا آبادی میں گھس آیا جس کے بعد مقامی افراد نے گروپ کی شکل میں چیتے کو گھیر کر اسے گولی مار کر ہلاک کردیا، مقامی افراد کے مطابق اس چیتے نے آبادی میں کئی دنوں سے خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا اور متعدد بکریوں کے ساتھ، کتوں کو بھی مار کر کھالیتا تھا، چیتے کی وجہ سے مقامی افراد میں شدید خوف وہراس تھا اور لوگوں نے اس سے نمٹنے کا پہلے سے ہی انتظام کررکھا تھا جس کے بعد جیسے ہی پیر کی شب چیتا دوبارہ نظر آیا اسے گھیر کر گولی مار دی گئی
اُدھرمحکمہ جنگلی حیات کے مطابق علاقے میں چیتے کے حملوں کی اس سے قبل بھی اطلع ملی تھی لیکن اس مرتبہ چیتے کے آبادی میں گھسنے کی خبر ملتے ہی ٹیم کو روانہ کیا گیا لیکن وہاں پہنچنے سے پہلے ہی علاقہ مکین اس چیتے کو ہلاک کرچکے تھے، محکمہ جنگلی حیات نے چیتے کی لاش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے پشاور بھیج دی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر افتخاراحمد معاملے کی تفتیش کررہے۔
ڈسرکٹ فاریسٹ آفیسر کیا کہتے ہیں۔۔؟؟
شفقنا اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر افتخار احمد نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ چیتا آبادی میں ایک مکان میں گھس گیا تھا اور مال مویشی کو نقصان پہنچا رہا تھا ایسے میں خدشہ تھا کہ وہ گھر کے افراد پر حملہ کرتا تو گھر والے نے اسے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا کیونکہ اس چیتے کے حوالے سے پہلے ہی بہت شکایات تھیں کہ وہ آبادی میں گھس کر مویشیوں کو نقصان پہنچا رہا تھا اس لیئے تمام افراد ہر وقت چوکنے رہتے تھے، افتخار احمد کے مطابق چیتوں کے آبادی میں گھسنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ محکمہ جنگلی حیات کی پروٹیکشن کی وجہ سے ان کی تعداد بہت بڑھ چکی ہے دوسری جانب شہری آبادی بھی جنگلات کو سکیڑ کر ان جنگلی جانوروں کی حدود تک بڑھ رہی ہے اس معاملے نے جنگلی جانوروں کو شہری آبادی کا رخ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
ڈی ایف او کے مطابق محکمہ جنگلی حیات کے قوانین کے تحت کسی خطرناک جنگلی جانور کو اس وقت مارا جاسکتا ہے جب اس سے انسانی جان کو خطرہ ہو یعنی سیلف ڈیفنس میں، ان کے مطابق علاقہ مکین اچھی طرح اس بات کا شعور رکھتے ہیں کہ جنگلی جانور ان کے علاقے اور جنگل کی خوبصورتی کا حصہ ہیں لیکن وہ صرف اسی وقت انھیں مارتے ہیں جب بات حد سے گزر جاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ عام جنگلی چیتا ہے جبکہ واقعہ پیر کی شب تقریبا 10 سے 11 بجے کے درمیان پیش آیا۔
دوسری جانب علاقہ مکینوں کے مطابق ایک ماہ میں یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل ملکوٹ کے علاقے میں بھی ایک چیتا گھس آیا تھا جسے علاقہ مکینوں نے لاٹھیوں ، ڈنڈوں سے شدید زخمی کردیا تھا ، بعد میں جنگلی حیات کی ٹیم نے پہنچ کر زکمی چیتے کو اپنے قبضے میں لے لیا لیکن وہ چند دنوں بعد ہی ہلاک ہوگیا تھا ایبٹ آباد میں چند سالوں کے دوران چیتوں کو مارنے کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جس سے چیتوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، اس ضمن میں محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے خصوصی پروگرام ترتیب دیا جارہا ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے لوگوں کومزید شعور دیا جاسکے۔
یاد رہے کہ اینٹ آباد سمیت اطراف کے علاقوں اور اسلام آباد میں مرگلہ کی پہاڑیوں سے آئے دن چیتے یا دوسرے جنگلی جانوروں کی آبادی میں آنے کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں، لوگوں میں اس بات کا شعور ہونا ضروری ہے کہ یہی جنگلی حیات ہمارے جنگلات کی خوبصورتی اور قدرت کے ایک نظام کا حصہ ہیں انھیں اس وقت تک نقصان نہ پہنچایا جائے جب تک وہ انسانی جان کیلئے خطرہ نہ بنیں۔