لاہورہائی کورٹ میں موبائل ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی بندش کیلئےدرخواست دائر کردی گئی ، درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرورکی جانب سے دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹک ٹاک موبائل ایپ نوجوان نسل کو تباہ کر رہی ہے۔ ٹک ٹاک سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے اور فحاشی عام ہو رہی ہے، ٹک ٹاک سے بلیک میلنگ اور ہراسگی کا عنصر پروان چڑھ رہا ہے۔ عدالت پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے اور نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے وفاقی حکومت کو پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ بنانے کا حکم دے۔ درخواست میں مزید کہا گیا عدالت پیمرا کو ٹک ٹاک ویڈیو نشر کرنے سے روکے اور کیس کے حتمی فیصلے تک ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم دے
خیال رہےٹک ٹاک ایک ایسی موبائل ایپ اور پلیٹ فارم ہے جہاں صارف اپنی ویڈیوز شیئر کرتے ہیں جو مختلف انداز کی ہوتی ہیں، دنیا بھر میں صارفین کی تعداد بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے پالیسی میں سختیاں بھی کیں۔ ٹک ٹاک استعمال کرنے والا صارف اپنے پسندیدہ گانوں یا جملوں کا انتخاب کر کے صرف ہونٹ ہلا کر اپنی ویڈیو بھی ریکارڈ کرسکتا جبکہ اپنی ویڈیو کے پیچھے ایپ کے ذریعے ہی میوزک ڈال سکتا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ ایک برس کے دوران ٹک ٹاک کے صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ، ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں 80 ہزار سے زائد صارفین یہ ایپ استعمال کررہے ہیں۔ اور یہ کسی حد تک صحیح ہے کہ یہ ایپلی کیشن نوجوان نسل کو اپنی راہ اور تعلیم سے ہٹارہی ہے اور اکثر نوجوان لڑکے و لڑکیاں اس میں مشغول اور دنیا و مافیہا سے بے خبر نظر آتے ہیں