کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بھارتی فوجیوں کی تعیناتی اورغیر معمولی صورتحال پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارت انسانی تاریخ کی بدترین اورسب سے بڑی نسل کشی شروع کرنے جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میرے اس پیغام کو ایمرجنسی "ایس او ایس” سمجھا جائے، کرہ ارض پر رہنے والے مسلمان اگر اس وقت خاموش رہے اور ہم سب بھارتیوں کے ہاتھوں مارے گئے تو اللہ تعالیٰ کے سامنے آپ سب جوابدہ ہوں گے اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔
سید علی گیلانی کے اس ٹوئٹ پر بھارتیوں کی جانب سے مذاق بنایا جارہا ہے اور بے حس ملک کے بے حس لوگ علی گیلانی کو کہتے ہیں کہ انھیں کس بات کا ڈر لگ رہا ہے، بھارتی افراد کے تضحیک آمیز ٹوءٹس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تمام انڈین اس وقت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے خوش ہورہے ہیں اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر مین انڈین حکومت کوئی ایسا غیر معمولی کام کرنے جارہی ہے جو کشمیریوں اور ان کے مستقبل کیلئے کسی طور اچھا ثابت نہیں ہوسکتا۔
پاکستان کا فوری ردعمل
دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ شامہ محمود قریشی نے سید علی گیلانی کے ٹوئٹ پر فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور علی گیلانی کے ہنگامی ٹوئٹ کی جانب دلوائیں گے، اور اس ضمن میں عالمی رہنماوْں اور متعلقہ فورمز سے رابطے شروع کردیئے گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنا چاہتا ہے جس میں وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتا، ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کو تحفطات ہیں، بگڑتی صورتحال کے دوران آئین میں ترمیم کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے، 7 لاکھ فوجیوں کی موجودگی، انٹرنیٹ سروس معطل اور مقبوضہ وادی میں کرفیو کا نفاذ ہے۔ کشمیر کی صورتحال پر کئی دہائیوں سے ہم دنیا کو بتارہے ہیں اب عالمی طاقتیں اس مسئلے کی سنگینی سمجھ رہی ہے۔ اب ہمیں خدشہ ہے کہ مجودہ سورتحال کے پہیچحے بحارت کوئی نیا کھیل نیا ڈرامہ رچانا چاہ رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ کررہے ہیں، او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا ہے، کشمیر کی بگڑتی صورتحال میں ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں خود کشمیریوں کی جانب سے بھی بھارتی عمل پر زبردست ردعمل سامنے آرہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو امریءکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش پسند نہیں آئی لگتا یہی ہے کہ یہ سب اسی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔