صدر مملکت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال پرمنگل کی صبح طلب کردہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بدنظمی اور حکومت و اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک کے باعث ایوان کی کارروائی میں تعطل پیدا ہوگیا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی شریک ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اسمبلی پہنچے جب کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ایوان موجود ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، رضا ربانی، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، حاصل بزنجو، حنا ربانی کھر، مریم اورنگزیب اور ایاز صادق بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر اسیر ممبران پارلیمنٹ کے پراڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔ تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے تحریک پیش کی جس میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا ذکر نہ ہونے پر پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے احتجاج کیا اور اس میں ترمیم کرنے کا کہا، شیخ رشید نے بھی ربانی کے موقف کی تائید کی۔
قرارداد پر بحث کے لیے اسپیکر نے دعوت تو جیسے ہی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بحث کے لیے کھڑی ہوئیں تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا اور ایوان میں شورشرابا شروع ہوگیا۔ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کو ایوان میں بلانے کا مطالبہ کیا گیا، ایوان میں شور شرابے پر اسپیکر نے اجلاس 20 منٹ کے لیے ملتوی کردیا۔