سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت سے پارکوں، رفاہی پلاٹوں اور دیگر مقامات پر تجاوزات کے خاتمے سے متعلق رپورٹ دوماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے کہا کہ کے ایم سی اور سندھ حکومت کے درمیان اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت 9 اگست کو ہوگی۔ اس دوران عدالت نے قونصل خانوں کے سامنے سے بیریئرز ہٹانے سے متعلق وفاق سے رپورٹ طلب کرلی جس پر اے جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ قونصل خانے کے سامنے بیریئرز لگانے کا معاملہ وزارت خارجہ سے متعلق ہے۔
کے الیکٹرک پر اظہار برہمی
دورانِ سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 200 سال پرانےدرخت کاٹ دیے ہیں، اس شہر کے ساتھ کیا کیا ہورہا ہے،میڈیا صرف چار پانچ عنوانوں پرخبریں نشرکرتا ہے، کراچی الیکٹرک میں باہر کے لوگ ہیں ان کا اپنا مفاد ہے، وہ 5 پیسے کے بجائے 5 کروڑ روپے مانگتے ہیں، جب ان کا مفاد ختم تو وہ یہاں سے چلے جائیں گے، کے الیکٹرک والوں نے شہر سے تانبے کے تار اتار کر سلور وائر لگا دیئے، بارشوں مین کرنٹ لگنے سے 22 اموات ہوئیں ہوسکتا ہے اس سے بھی زیادہ اموات ہوئی ہوں کیا کسی نے اس جانب بھی دیکھا ہے ۔۔؟؟
کٹی پہاڑی
معززجج نےریمارکس دیے کہ اس شہر میں آپ جہاں چلے جائیں تجاوزات نظرآتی ہیں، لالو کھیت،کٹی پہاڑی، ناظم آباد چلے جائیں آپ کو گینگ ملیں گے، کٹی پہاڑی کو کتنا گندہ نام دیا گیا ہے آپ کو راستہ بنانا تھا تو انڈر پاس بنا لیتے، سب کا سیاسی ایجنڈہ ہے، یہاں بچے مررہے ہیں کسی کوکوئی خیال نہیں، بچےگھرسےباہربھی نکلتےہیں، میری نواسی اسکول جاتی ہے، واپسی تک میری اہلیہ اس کیلیےپریشان رہتی ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
اس سے قبل ایم اے جناح روڈ پر کثیر المنزلہ پلازہ گرانے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس گلزار نے ڈی جی ایس بی سی اے سے کہا کہ آپ کے افسران اور ملازمین صرف مفت کی تنخواہ لے رہے ہیں، بتائیں کراچی میں کتنی بلڈنگز زیر تعمیر ہیں؟ اس پر ڈی جی نے بتایا کہ چار سو پانچ سو عمارتیں ہوں گی۔
ایم اے جناح روڈ
معزز جج نے کہا کہ آپ ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں؟ ہمیں نہیں معلوم یہاں کیا ہورہا ہے ؟ آپ کو شرم نہیں آتی کراچی کے ساتھ کیا سلوک کیاگیا ہے؟ بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا ہے، عزت بیچی، ضمیر بیچا، آپ زندہ کیسے ہیں، ایسے لوگ ہارٹ اٹیک سے مرجاتے ہیں، ہر وقت نشے میں رہتے ہیں، کراچی میں7 ریکٹر کا زلزلہ آگیا تو 50 لاکھ یا ایک کروڑ کی آبادی ختم ہوجائےگی، ایم اے جناح روڈ پر کثیر المنزلہ پلازہ بھی خطرناک ہے، کسی وقت بھی گر سکتا ہے۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی کے فٹ پاتھ اور پارکوں سے پولیس اور رینجرز کی چوکیاں ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں حالیہ دنوں شدید بارشیں ہوئیں، ہم نے دیکھا کہ چند لوگ کیفے پیالہ پربیٹھے چائے کے مزے لوٹ رہے تھے اور چند افراد نے توصرف دفتر سے ہی بیٹھ کر معلوم کیا کہ کرنٹ لگنے سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں۔
میئر کراچی اور چائے
سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ میئر کراچی وسیم اختر رین کوٹ پہن کربارش کےپانی سے محفوظ ہوتے رہے جبکہ ان کےاردگرد کے تمام لوگ بھیگتےرہے، شہری ہر چیز کو دیکھ رہے ہیں آپ کو اندازہ نہیں کہ اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ عدالت نے کہا کہ وفاق کی جانب سے اب کراچی کوصاف کرنے کا بیڑا اٹھایا گیا ہے حالانکہ شہری حکومت، صوبائی حکومت مکمل طورپرناکام ہے، اگر وفاقی حکومت بھی فیل ہوجاتی ہے تو آپ کو اندازہ ہے کہ کیا ہوگا۔۔؟؟
بعدازاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پولیس چوکیاں ہٹانے کے لیے 9 اگست تک کی مہلت دی اور اسی روز اس حوالے سے مکمل رپورٹ بھی طلب کرلی جب کہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔