مسئلہ کشمیر پر طلب کردہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز بھی حکومتی و اپوزیشن اراکین کی تقاریر کا سلسلہ جاری رہا اسپیکراسدقیصرکی زیرصدارت اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی سمجھوتےکی دھجیاں اڑارہاہے، اسے روگ اسٹیٹ "بدمعاش ریاست” قرار دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نےجوایکشن لیااس کاذکرکل بھی وزیراعظم نےکیا ، جو ممالک انسانی حقوق کی دھجیاں اڑاتےہیں وہ ایسےہی کرتےہیں،بھارت سب سےپہلےمسئلہ کشمیرکواقوام متحدہ میں لےکرگیا اوروہاں بھارت نےخودکہاکہ کشمیرایک متنازع مسئلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نےخودتسلیم کیا تھا کہ کشمیرکامسئلہ عالمی سطح کاہے، لیکن اب بھارت نے کشمیر کے مسئلے کو غیرقانونی طورپرتبدیل کیا اوروہاں کی پارلیمنٹ میں غیرقانونی اقدام اٹھایاگیا۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کا یہ اقدام جنیواکنونشن کےپیش نظرجنگی جرم کہلائےگا،بھارت نےسیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور شملہ آرڈیننس کی دھجیاں اڑائی ہیں، آرٹیکل370کوہم نےاورکشمیریوں نےکبھی تسلیم نہیں کیا۔ بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف کلسٹر بموں کا استعمال کیا اورلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔
اپنے پرجوش خطاب میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ سیاستدان مسئلہ کشمیر پر براہ مہربانی سیاست نہ کریں انھوں نے کہا کہ گذشتہ روز جب وزیراعظم نے اپوزیشن سے پوچھا تھا کہ آپ بتادیں کیا کروں کیا بھارت پر حملہ کردوں تو اسی وقت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو فوری جواب دینا چاہیئَ تھا کہ عمران خان صاھب آپ قدم بڑھائیں ہم سب ساتھ ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ یہ وقت نہیں کہ ہم ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالیں بلکہ وقت ہے کہ بھارت کو بھرپور جواب دیا جائے اور ہر قسم کے حالات کیلئے تیار بھی رہنا چاہیئے۔
اجلاس سے خطاب میں جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کشمیر کے حوالے سے اپنا فیصلہ لیں پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی، مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے اپنی تقریر میں وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا کرنا چاہیئے، مسئلہ کشمیر پر اب کوئی سنجیدہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ لیگی رہنما خواجہ اصف نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ حکومت مسئلہ کشمیر کے معاملے پر عالی رائے عامہ ہموار کرنے میں ناکام ہے۔
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے اپنی تقریر میں کہا کہ سقوط ڈھاکہ کے بعد آرٹیکل 370 کا اخاتمہ دوسرا بڑا سانحہ ہے اگر میں ملک کا سربراہ ہوتا تو بھارتی اقدام کے فوری بعد پہلی پرواز سے ابوظہبی جاتا، پھر چین، روس اور واپسی میں ایران رکتا ہوا آتا اور تمام سربراہان سے ملاقات کرکے ان کی رائے کشمیر کے حوالے سے ہموار کرواتا۔
وزیر ریلوے شیخ رشید نے اپنی تقریر میں کہا کہ بھارتی اقدام سے عبداللہ معاہدہ اور شملہ معاہدہ از خود ختم ہوگیا، مین 3 سے 6 ماہ میں سرحدوں پر بڑی جھڑپ ہوتے دیکھ رہا ہوں، ممکنہ طور پر بھارت آزاد کشمیر پر حملہ کرسکتا ہے لیکن یہ بھی ہے کہ اب مسئلہ کشمیر حل ہونے کے قریب ہےانھوں نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تمام لوگوں کو سنجیدگی سے سر جوڑ کر فیصلہ کرنا ہوگا،اب کشمیر کی جدوجہد آزادی میں بہت زیادہ طاقت آجائے گی کہ کشمیر کی اب پوری قیادت ایک زبان ہوچکی ہے۔ اب وقت ہے کہ بھارت میں آباد 20 کروڑ مسلمان بھی اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوجائیں وہ کب تک اس طرح سسک سسک کر مرتے رہیں گے۔