جدہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید فورس کی تعیناتی، تعلیمی اداروں کی بندش اور ایمرجنسی کا نفاذ بھارت کے ارادوں کا پتہ دیتے ہیں۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کا تعین کرنے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے 1989 سے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا ، 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہو چکیں، ایک لاکھ آٹھ ہزار بچے تیم ہوئے اور 12 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی۔
اجلاس کے بعد جدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی کی صورتحال سے متعلق فیصلہ قیادت اور وزیراعظم کریں گے لیکن میں اپنی رائے واپس جاکر انہیں دوں گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم اور مودی حکومت کی پوری دنیا مذمت کررہی ہے، خدشہ تھا کہ بھارت کچھ اقدامات کررہا ہے، اس لیے ہم نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا، ہماری نمائندہ ملیحہ لودھی اقوام متحدہ تک میرا خط پہنچائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کے اقدامات کی بھارت میں بھی مذمت ہورہی ہے جبکہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کانٹیکٹ گروپ برائے کشمیر نے بھی بھارتی اقدام کی مذمت کی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق او آئی سی کی انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ انہیں کشمیر جانے دیا جائے، اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ ایک مشترکہ انکوائری کمیشن بنائے۔