وزیر اعظم نے کشمیر سے متعلق بھارت کے غاضبانہ اقدام پر کہا کہ بی جے پی نازی سوچ رکھنے والی جماعت ہے، نریندر مودی بھارت کے ہٹلر بننا چاہتے ہیں. بھارت کشمیریوں کا قتل عام کرنا چاہتا ہے، کشمیر کا معاملہ سیکیورٹی کونسل میں اٹھانے کے لئے قانونی جائزہ لے رہے ہیں.بھارت نے ماضی میں پلوامہ واقعے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، ہمارے لئے افغانستان میں کردارادا کرنا مشکل بنایا جارہا ہے.
سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ رائےعامہ کی جنگ ہے، ہم نے یہ جنگ جیتنی ہے، بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ہم جنگ نہیں چاہتے، بھارت نے جنگ مسلط کی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت پلوامہ جیسے واقعات کرائے گا، پاک بھارت سرحدوں پر صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے، عالمی رائے عامہ سفارتی طریقے سے بدلنے کی کوشش کریں گے. انھوں نے کہا کہ صدرٹرمپ کشمیرکےمعاملےمیں ثالثی کے لئے سنجیدہ ہیں، افغانستان میں پائیدارامن کے لئے مثبت کردار جاری رکھیں گے،پاکستان کی سلامتی کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں.
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کشمیر یا اوپن ایئر جیل۔۔؟؟
دوسری جانب کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے دلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو جیل بنادیا ہے، وادی میں چوتھے روز بھی کرفیو نافذ ہے۔ ٹی وی نشریات، لینڈ لائن، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس مسلسل بند ہے، کرفیو کے سبب اشیائے خوردونوش کی قلت ہوگئی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی کا کہنا ہے کہ 2 دن سے اپنی والدہ سے رابطہ نہیں ہوسکا، ہمیں نہیں پتہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، ہر طرف فوج ہے ہر طرف پابندی ہے، بھارتی حکومت نے اپنے اقدام سے بتادیا کہ وہ کشمیر کو طاقت کے زور پر ہتھیانا چاہتی ہے لیکن وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
اُدھر قابض بھارتی فوج نے آزادی کے پانچ سو متوالوں کو پابند سلاسل کردیا ہے، کانگریس رہنما غلام نبی کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس دہلی بھیج دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز بھی قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 6 کشمیری شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔