اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے برطانوی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن جبکہ بھارت بدامنی اور کشیدگی کو فروغ دے رہا ہے۔ کشمیر میں کئی دہائیوں سے بھارتی فورسز کی جانب سےعالمی اقدار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے،ملیحہ لودھی نے کہا کہ اقوام عالم کشمیر میں انسانیت سوز مظالم پر اب خاموش نہیں رہ سکتے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیان سے پاکستان کے مؤقف کی تائید ہوئی ہے، سیکریٹری جنرل نے نفی کی کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے،ملیحہ لودھی نے کہا کہ کشمیرمیں بھارت کئی دہائیوں سے عالمی اقدار اور انسانی حقوق پامال کر رہا ہے، بھارت نے خطے میں خطرناک صورت حال پیدا کر دی ہے۔انسانی حقوق پر لیکچر دینے والوں کوکشمیری عوام کی بھی پرواہ ہونی چاہیے۔
ایک روز قبل بھی ملیحہ لودھی نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ مودی سرکار طاقت سے کشمیری عوام کو زیرتسلط نہیں رکھ سکے گی۔ پوری ریاست میں کرفیو لگانا ثبوت ہے بھارتی اقدام غیرقانونی ہے، جب بھی کرفیو اٹھا کشمیری عوام بھارت کونکل جانے کا ہی کہیں گے۔
امریکہ میں پاکستانی سفیرکا مطالبہ
دوسری جانب امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید خان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں حالیہ اقدامات واپس لینے پر مجبور کرے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو ثالثی کی پیشکش کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرنے کا اعتراف ہے۔
پاکستانی سفیر نے مطالبہ کیا کہ امریکا بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں حالیہ اقدامات واپس لینے پر مجبور کرے اور مقبوضہ وادی میں کشمیریوں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔اسد مجید خان نے کہا کہ کسی بھی بھارتی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہیں تاہم پاکستان کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہتا جو خطے میں امن کے لیے خطرہ بنے۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ بھارت پر مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالے۔