کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عیدالاضحیٰ پرمقبوضہ کشمیرکے لاکھوں مسلمان گھروں میں محصور ہو کررہ گئے، کشمیری نہ نمازعید ادا کرسکے نہ انھیں جانوروں کی قربانی کی اجازت دی گئی، گذشتہ جمعہ کو نمازکےبعد ہزاروں کشمیریوں کی جانب سے بھارتی اقدامات کے خلاف مظاہرے سے مودی سرکار اس قدر خوفزدہ ہوئی کہ اس نے کشمیری مسلمانوں کو اپنا مذہبی تہوارمنانے کی بھی اجازت نہیں دی، تاہم سوشل میڈیا پر گزشتہ سال کےنمازعید کےاجتماعات کی تصاویر دکھا کر دنیا کو گمراہ کیا جارہا ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے بعد سے کرفیو نافذ ہے، آٹھویں روز بھی لوگ گھروں میں محصور ہیں، لاکھوں مسلمان عیدالاضحیٰ کی نماز بھی ادا نہ کرسکے۔کرفیو اور لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کو اشیائے خوردونوش کے حصول میں بھی دشواری کا سامنا ہے، وادی کی دکانیں بند ہیں اور لوگوں کو خوراک اور بچوں کا دودھ تک میسر نہیں جس کے سبب مقبوضہ کشمیر میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لینے کا اندیشہ ہے۔
مودی سرکارنے انٹرنیٹ سمیت اطلاعات ونشریات کے تمام ذرائع پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کے بعد مقبوضہ کشمیر سے کسی بھی قسم کی اطلاعات ملنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں اور بھارت نے مقبوضہ وادی سے دنیا کا راستہ منقطع کیا ہوا ہے، 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی اور اس کے بعد سے وادی میں مکمل کرفیو نافذ ہے۔
۔