پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے یوم آزادی و یوم یکجہتی کشمیر پر مسلح افواج کے جوانوں اور افسروں کو اعزازات سے نوازا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ صدر مملکت نے ایک ستارہ جرات، 2 تمغہ جرات، 8 ستارہ بسالت، 88 تمغہ بسالت اور 94 امتیازی اسناد دیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ افسروں اور جوانوں کو مختلف آپریشنز خصوصاً پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کو تمام محاذوں پر شکست دینے پر اعزازات سے نوازا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ونگ کمانڈر محمد نعمان علی کو ستارہ جرات جبکہ اسکواڈرن لیڈر حسن محمود صدیقی اور گروپ کیپٹن فہیم احمد کو تمغہ جرات سے نوازا گیا۔
یاد رہے کہ 27 فروری کو پاک فضائیہ کے پائلٹس نے دو بھارتی طیارے گرائے جن میں سے ایک طیارہ اسکواڈرن لیڈر حسن صدیقی اور دوسرا بھارتی طیارہ ونگ کمانڈر نعمان علی خان نے گرایا تھا۔
پلوامہ ڈرامے کے بعد بھارتی فضائیہ کی جانب سے 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سےبھارتی طیارےاندرکی طرف آئےجنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گرا کر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔ پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔