ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتہ میں کریک ڈاؤن اور سرچ آپریشنز میں 4 کشمیری شہید ہو گئے، مقبوضہ کشمیر میں مزید اموات کے خدشات ہیں، سیکڑوں کشمیری بھارتی افواج کے ہاتھوں زخمی ہو چکے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 19 روزسےکرفیو جاری ہے، 9 لاکھ سےزائد بھارتی افواج کشمیر میں مظالم میں مصروف ہی مقبوضہ کشمیر کو تاریخ میں سب سے بڑی جیل بنا دیاگیاہے، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ مکمل طورپر بند ہے، ہم کشمیروں کی جسمانی اورذہنی اذیت کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نےعالمی برداری سے کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کرتےہوئےکہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ کرفیو نہیں لگاسکتا ،مسئلہ کشمیرکاحل نکالنا ہوگا، پاکستان میں کوئی بھارتی ہے تو واہگہ بارڈر کا راستہ کھلا ہے، ٹوئٹر اکاؤنٹس بند ہونے کے حوالے سے ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس بند ہونے پر تشویش ہے، ٹوئٹرکی انتظامیہ سے اکاؤنٹس بند کرنے کا معاملہ اٹھایا ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا مقبوضہ کشمیر میں ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، عالمی برادری سےمقبوضہ کشمیرکی صورتحال کانوٹس لینےکی اپیل کرتے ہیں، ایل او سی، ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزیوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کوطلب کیاگیا ، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو18،15 ،13 اور 20 اگست کو طلب کیاگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سےایل اوسی پرسرحدی خلاف ورزی کی گئی ، بھارت کی جانب سے فائرنگ میں شہریوں کونشانہ بنایاگیا، وزیرخارجہ کی روسی، نیدر لینڈ ، اسپین ، کینیڈا، ڈنمارک کے وزرائے خارجہ سے بات ہوئی، بات چیت میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سےآگاہ کیا۔
بھارتی وزیردفاع کے بیان پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا بھارت مشکل کاشکارہے، بھارتی ظلم وبربریت سے کشمیری بری طرح متاثر ہورہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے،ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدرٹرمپ سےبات ہوئی ہے امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل پر زور دیا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تمام آپشن زیر غور ہیں۔
انھوں نے کہا دنیا میں کشمیری بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کررہےہیں، کشمیریوں کے احتجاج کے مثبت نتائج نکل سکتے ہیں ، بس اور ٹرین سروس بند ہونے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے پھنسے ہونے کی اطلاع نہیں،پاکستان میں کوئی بھارتی ہے تو واہگہ بارڈر کا راستہ کھلا ہے، بھارت کو مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا ہوگا، سلامتی کونسل میں قراردادیں موجود ہیں، بھارت اگر نہیں مانےگا تو باہمی مذاکرات کس طرح کیے جاسکتے ہیں، ڈاکٹر فیصل نے کہا ہماری خواہش اور کوشش ہےکہ کرتاپورراہداری وقت پرکھل جائے، امید ہے کرتارپور راہداری پر جلد میٹنگ ہوگی۔
انھوں نے کہا پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ہے، ہمسائےمیں داعش کی موجودگی پر شدید تحفظات ہیں، افغانستان میں امن عمل افغانوں کےذریعےاور ان کے لیے ہونا چاہیے۔