مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کےظالمانہ اقدام کےبعد پیدا ہونےوالی صورتحال سے کون نہیں واقف حالات یہ ہوچکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں ایسے میں جب دنیا بھر میں مودی کے اقدام کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں نریندر مودی کومتحدہ عرب امارات کی جانب سےاعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب ایران نے مسئلہ کشمیر کےپہلےدن سےہی نہ صرف بھارت کی مذمت کی بلکہ ایرانی پارلیمنٹ نے کشمیرکےحق اوربھارت کےخلاف قرارداد بھی منظور کرلی،ایسے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عالم اسلام کا دوست کون ہے یہ فیصلہ تو ہوگیا۔
نریندر مودی کے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات اور ایوارڈ دینے کےپسِ منظرمیں پاکستان کے ایوانِ بالا سینٹ کے چیئرمین محمد صادق سنجرانی نے ہفتےکی رات متحدہ عرب امارت کا اپنا پہلے سے طےشدہ دورہ احتجاجاً منسوخ کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
ایوارڈ کےحوالےسےعرب امارات کےشیخ زید نےاپنےسرکاری ٹویٹراکاؤنٹ کےذریعے بتایا کہ نریندرمودی کو یہ ایوارڈ ‘دوستی اور تعاون کو فروغ دینے میں ان کےکردار کےاعتراف میں’ دیا گیا ہے اس عمل پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر انسانی حقوق کے نمائندہ اراکین اور عام شہری مودی کو دیے گئےایوارڈ کے باعث یو اے ای حکومت پر تنقید کر رہے ہیں اوراس کی واحد وجہ انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال ہے۔
اس سے قبل 19 اگست کو برطانیہ کی رکنِ پارلیمان ناز شاہ نےبھی متحدہ عرب امارات کےولی عہد محمد بن زید النہیان کوایک خط لکھا تھا جس میں کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ انڈین وزیرِ اعظم کو ایوارڈ دینے کے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں، لیکن اس خط کو بھی اہمیت نہیں دی گئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین کی جانب سے امارات کے اس فیصلے کی بھرپور مذمت کی جارہی ہے،حقوقِ انسانی کے سرگرم کارکن عمار علی جان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’یمن میں متحدہ عرب امارات کا کرداراتنا ہی مجرمانہ ہے جتنا مودی کا کشمیر یا گجرات میں۔ ظالموں کا اتحاد فطری ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان کوان بادشاہوں نےکس طرح مسحورکیاہوا ہے اورانھیں خوش کرنے کے لیے ہم نے اپنے ہی شہریوں پر ظلم ڈھایا۔ ہم نےامریکہ اور چین کے لیے بھی ایسا ہی کیا۔ ریاست کی یہ سوچ ہمیں صرف شرمندہ کرے گی۔
ٹویٹر صارف عمر خان داوڑ کا کہنا تھا کہ ’ایڈولف ہٹلر کو بھی ایک بار نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا، ہٹلر کو امن کے لیے جنگ کرنے والا خدا کا عطا کردہ تحفہ اور زمین پرامن کا شہزادہ کہا گیا تھا، اسے نوبل امن انعام نہیں مل سکا مگر اب موجودہ دور کے ہٹلرمودی کو ایوارڈ مل گیا۔’
ایک اور ٹویٹر صارف خاقان اجمل نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ ‘مودی، یو اے ای اور مسلم امہ کو مبارک ہو۔ ان لوگوں کو بھی مبارک ہو جو اب تک اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) جیسی افسانوی باتوں پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ کتنی شرمناک بات ہے۔’
سینئر صحافی اور اینکر پرسن سلیم صافی نے وزیر اعظم عمران خان کو تجویز پیش کی کہ اس واقعے کے بعد انھیں پاکستان کے سابق آرمی چیف اور اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کےسربراہ جنرل راحیل شریف کا اجازت نامہ منسوخ کر کے انھیں واپس پاکستان بلا لینا چاہیے۔
کشمیر کےحالات پر مجرمانہ خاموشی اور جنونی مودی پر عرب ممالک کے عنایات کےبعد کیا قومی غیرت کا تقاضا نہیں کہ ٹیپو سلطان کےنام لیواعمران خان،جنرل راحیل شریف کا اجازت نامہ منسوخ کرکے انہیں واپس بلالیں۔ حیران ہوں میجر شبیر شہید کا وارث اس کے بعد بھی سعودیوں کی نوکری کیوں کررہے ہیں؟
اینکر پرسن جمیل فاروقی نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ اس طرح کیا۔۔۔ مورخ لکھےگا کہ جس وقت مقبوضہ کشمیرکومکمل لاک ڈاون کرکےبنی نوع انسان کی تاریخ کی سب سےبڑی نسل کشی کےساتھ ساتھ کشمیری بیٹیوں کی عصمتوں کو بےبس بھائیوں کے سامنےتارتار کیاجارہا تھا عین اسی وقت اہل عرب”مودی” نامی قصائی کوامارات کے سب سے بڑےاعزاز سےنوازرہےتھے
ایک صارف نے لکھا کہ ’متحدہ عرب امارات کی حکومت نے مودی کو ایوارڈ پیش کیا ہے اور ایسا کر کے کشمیریوں کی بے عزتی کی ہے۔‘رائزنگ پاکستان نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ہارن مت بجائیں۔ 54 اسلامی ممالک کا اتحاد سو رہا ہے۔‘
متحدہ عرب امارات کے اس اقدام کے دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ سے چند روز پہلے بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے انڈیا کومعاملات مذاکرات سے حل کرنے اور کشمیریوں کے حوالے سے اپنے ظالمانہ سلوک کو بدلنے کا ٹوئٹ کیا تھا، جبکہ ایران مین بھارت مخلاف اور کشمیریوں کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اس کے بعد ایرانی پارلیمنٹ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں قرارداد بھی منظور کی، اس حوالے سے مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ اندازہ ہوجانا چاہیئے کہ ان نازک حالات میں اس کا کون دوست اور کون دشمن ہے، مسئلہ کشمیر پر ایران اور ترکی کے علاوہ کوئی ایسا اسلامی ملک نہیں جس نے پاکستان کے موقف کی بھرپور اور کُھل کر حمایت کی ہو۔