چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ باہمی تعاون کے فروغ پر تیار ہے،چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان کنگ شوانگ نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران گفتگو میں گزشتہ چار دہائیوں کے دوران ایران اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اپنی حالیہ ملاقات میں باہمی دلچسپی امور سمیت علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ محمد جواد ظریف پیر کو ایک سیاسی وفد کی قیادت میں بیجنگ پہنچے جہاں چینی حکام کے ساتھ ملاقات کی،ایرانی وزیر خارجہ نے چین کے دورے سے قبل فرانس کے جنوبی علاقے بیاریتز میں منعقدہ جی-7 اجلاس میں حصہ لیتے ہوئے فرانسیسی صدرایمانوئیل میکرون، فرانس کے وزیر خارجہ ژان ایو لودریان اور برطانیہ اور جرمنی کے نمائندوں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔جواد ظریف چین کے سرکاری دورے کے بعد ملائیشیا اور چاپان کا دورہ کریں گے۔
ایران سےبہترتعلقات پرمثبت گفتگو کےبعد چینی وزارت خارجہ نے اضافی چارج نافذ کرنےکےامریکہ کےفیصلے کےخلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئےکہا کہ دھمکیوں اور ڈرانے سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا،وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر حالیہ واقعات کے پیش نظر امریکی کمپنیاں چین سے واپسی کرلیتی ہیں تو دیگرکمپنیاں اس خلا کو پُر کردیں گی،انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد امریکہ کی جانب سے جو ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے، وہ سب سیاسی نعرے بازی ہے۔