ٹیکس نادہندگان اورغیرقانونی اثاثےرکھنے والوں کو فیڈرل بورڈآف ریونیوکی جانب سے نوٹسز جاری کرنےکے خوف سے کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس میں سے ایک ماہ کے دوران 711 ارب روپے نکلوا لیے گئے جب کہ سب سے زیادہ کمی کنسٹرکشن سیکٹر والوں کےڈپازٹس میں دیکھی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال کے پہلےماہ کےدوران کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس میں موجود رقم میں مجموعی طور پر 710 ارب 95 کروڑ 20 لاکھ روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی اور ڈپازٹس کا مجموعی حجم 137 کھرب 47 ارب 35 کروڑ روپےرہ گیا،ایک ماہ میں بینکوں میں کنسٹریکشن سیکٹروالوں کے ڈپازٹس میں تقریبا 15 فیصد، مینوفیکچرنگ سیکٹر کے ڈپازٹس میں 9.5 فیصد، اور کامرس اور ٹریڈ والوں کے ڈپازٹس میں 5 فیصد کمی دیکھی گئی،جولائی کے دوران کنسٹرکشن سیکٹر والوں کے ڈپازٹس میں سے 45 ارب روپے نکلوائے گئے اور ان کا حجم 260 ارب 69 کروڑ روپے رہ گیا۔
دوسری جانب مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے اعتراف کیا ہےکہ ٹیکس آمدن شروع سے نیچے گررہی ہے اور اب بھی ویسی ہی حالت ہے،اسلام آباد میں ایس ای سی پی کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ کیپٹل مارکیٹ ترقی کرے، خطے کی ترقی کے لیےمواصلات اور رابطے بڑھانا ضروری ہے، ریگولیشن بہتربنا کرکیپٹل مارکیٹ میں شفافیت بڑھائی جاسکتی ہے، کیپٹل مارکیٹ نجی شعبے کی مالیاتی ضروریات کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے، موجودہ حکومت کوقرض کا بڑا بوجھ ورثے میں ملا، دنیا بھرکو یہ پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان معاشی نظم وضبط قائم کرے گا، پاکستان معاشی تبدیلی کے ایجنڈے کی طرف گامزن ہے،مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اینٹی کرپشن ایجنڈا اپنایا ہوا، مالی خسارہ کم ہوا اور برآمدات بڑھی ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے مثبت معیشت کا تاثر گیا، آئی ایم ایف کا پیسہ اہم نہیں، اس سے بیرونی دنیا میں مثبت معاشی پیغام گیا۔
دوسری جانب میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں حفیظ شیخ نے اعتراف کیا کہ ٹیکس آمدن شروع سے نیچے گررہی ہے،اب بھی ویسی ہی حالت ہے، معیشت کی بہتری کا سفر آسان نہیں ہے۔